فرانسیسی صدر کو تھپڑ مارنے والے شخص کو سخت سزا سنا دی گئی

پیرس(نیوزڈیسک)فرانسیسی صدر کو تھپڑ مارنے والے شخص کو سخت سزا سنا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کو 2 روز قبل عوامی مقام پر تھپڑ مارنے والے شخص کو عدالت نے سزا سنا دی ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق واقعے کے 2 دن بعد ہی عدالت نے گرفتار کیے گئے شخص کو 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سزا پانے شخص کیخلاف دوران تحقیقات کئی انکشافات سامنے آئے۔پولیس اور سیکورٹی اداروں نے 2 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں ایک تھپڑ مارنے والا شخص تھا جب کہ دوسرا مشتبہ شخص واقعے کی ویڈیو بنارہا تھا

اور مبینہ طور پر تھپڑ مارنے والے شخص کا ساتھی ہے۔پولیس نے واقعے کے بعد دونوں افراد کے گھروں کی تلاشی لی جس میں سے ویڈیو بنانے والے 28 سالہ مشتبہ شخص کے گھر سے اسلحہ اور جرمنی کے سابق حکمران ایڈولف ہٹلر کی آپ بیتی میری جدوجہدبرآمد ہوئی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں یہود مخالف نظریات بیان کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق برآمد شدہ اسلحے میں تلوار، خنجر اور ایک رائفل شامل ہے جس کا لائسنس بھی اس کے پاس تھا۔ تھپڑ مارنے والے شخص کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ اس کا تعلق مبینہ طور پر دائیں بازو کی قوم پرست جماعت سے ہے۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع ڈروم ریجن کے دورے پر تھے جہاں انہیں ایک 43 سالہ شخص نے اس وقت تھپڑ جڑدیا جب وہ میڈیا سے بات چیت کرنے کیلئے آتے ہوئے عوام سے ہاتھ ملانے کیلئے آگے بڑھ رہے تھے۔شہری کی جانب سے میکرون کو تھپڑ مارے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون ایک شخص سے ہاتھ ملا رہے ہوتے ہیں کہ اس دوران وہ ان کا ہاتھ پکڑ کر ناصرف انہیں تھپڑ رسید کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ 43 سالہ فرانسیسی شہری نے تھپڑ مارتے وقت اپنے ملک کے صدر کے نظریات اور ان کی پالیسیوں کے خلاف نعرہ بھی لگایا ، اس موقع پر فرانسیسی صدر کی سیکیورٹی پر موجود اہلکاروں کے میکرون کو فوری اپنے حصار میں لے لیا جب کہ تھپڑ مارنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔مزید بتایا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب فرانسیسی صدر کو عوام کے ایسے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ عرصہ قبل بھی میکرون کو عوامی مقام پر ایک شہری کی گالیوں اور نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں