وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لے آئی، سعودی جیلوں سے متعدد پاکستانی قیدی رہا ہو گئے

ریاض (نیوز ڈیسک ) سعودیہ میں تعینات پاکستانی سفیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) بلال اکبر نے بتایا ہے کہ رمضان کے مہینے سے لے کر اب تک 49 پاکستانی قیدیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کر دیا گیا ہے جبکہ مزید 53 قیدیوں کی رہائی بھی عنقریب ممکن ہے۔ پاکستانی سفیر نے چار قیدیوں کے ذمے ہرجانے کی رقم ادا کرنے پاکستانی مخیر حضرات کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے جن کی وجہ سے حق خاص کے چار کیسز حل ہو گئے ہیں۔اُردو نیوز کے مطابق مئی میں وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخظ کیے تھے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سنہ 2019 میں پاکستان کے دورے میں دو ہزار 17 پاکستانیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔پاکستانی حکام کے مطابق اس اعلان کے بعد 12 سو زائد پاکستانیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کیا جا چکا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں قید گیارہ سو قیدیوں کی واپسی جلد ممکن نہیں ہے۔ اس معاملے میں ابھی 2 سے 3 ماہ مزید لگ سکتے ہیں ۔ان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں اس وقت ڈھائی ہزار کے لگ بھگ پاکستانی شہری مختلف جرائم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان قیدیوں میں سے 11 سو کے قریب ایسے ہیں جن کے جرائم کی نوعیت کم سنگین اور ان کی سزائیں کم ہیں۔ان قیدیوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد اس کے طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے اور اس میں مزید 2 سے 3 مہینے لگیں گے۔لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کا کہنا تھا کہ سعودی جیلوں میں ایسے 400 سے 500 پاکستانی بھی قید ہیں جو جرمانے ادا نہ کئے جانے کی وجہ سے رہا نہیں ہوسکے، اس سلسلے میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے، فنڈز کی فراہمی کے لیے حکومت کو احساس پروگرام، بیت المال یا او پی اایف کے فنڈز کو استعمال کرنے کی تجاویز بھجوائی گئی ہیں۔ہمیں احساس پروگرام سے فنڈز ملنے کی امید ہے، اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے گزشتہ ڈھائی ماہ میں رضا کاروں کی مدد سے رقم جمع کرکے 54 قیدیوں کو رہا کرایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں