ن لیگ کے دور حکومت میں اضافی بجلی اور بہتر ٹرانسمیشن سے لوڈشیڈنگ ختم ہوچکی تھی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ حکومت کی نااہلی و بدانتظامی کے باعث ہورہی ہے، عوام کو اس شدید گرمی میں حکومتی نااہلی کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں اضافی بجلی اور بہتر ٹرانسمیشن سے لوڈشیڈنگ ختم ہوچکی تھی۔انہوں نے ٹویٹر پر بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر دیہاتوں سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ یہ ایسے موقع پر ہے جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کاوشوں سے نظام میں اضافی بجلی اور بہتر ٹرانسمیشن سے لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی و بدانتظامی کی عوام کو اس شدید گرمی میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔دوسری جانب جماعت اسلامی کے تحت بھی کراچی شہر میں سخت گرمی میں بد ترین لوڈشیڈنگ ، بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندش، کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور وفاقی حکومت اور نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کی مسلسل سر پرستی کے خلاف پر امن احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ دھرنے کے شرکاء نے کے الیکٹرک ، وفاقی حکومت اور نیپرا کی ملی بھگت کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور پر جوش نعرے لگائے ۔مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے ۔ احتجاجی مہم کے سلسلے میں اگلا دھرنا بدھ 9جون کو ضلع غربی کے تحت اورنگی ٹائون میں ہو گا ۔حافظ نعیم الرحمن نے جو ہر موڑ پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی نا اہلی اور شہریوں کی بلا تعطل بجلی کی فراہمی میں ناکامی وفاقی حکومت کی نا اہلی و ناکامی ہے ۔ وفاقی حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کی سرپرستی ختم کریں ۔عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہم نہ کرنے اور معاہدے کے مطابق پیدواری صلاحیت میں اضافہ نہ کرنے پر کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرے اور اس کا لائسنس منسوخ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے ، ایک طرف لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جا رہی دوسری طرف اوور بلنگ کی شکایات بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں ، کے الیکٹرک کے تیز میٹرز چیک کرنے والا کوئی غیر جانبدار ادارہ موجود نہیں ،

عوام کی کوئی شنوائی نہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت اور گورنر نے کے الیکٹرک کی مزید سرپرستی کرتے ہوئے 200 میگاواٹ بجلی فراہم کردی، گورنر سندھ بتائیں کہ کے الیکٹرک کے کتنے پلانٹ چل رہے ہیں ، تمام تر دعووں کے باوجود15مارچ سے شروع ہونے والا 900 میگاواٹ کا بن قاسم پلانٹ تھری اب تک کیوںشروع نہ ہوسکا، 1400 میگاواٹ بجلی NTDC کی طرف سے کس معاہدے کے تحت فراہم کی جارہی ہی کے الیکٹرک نے شہریوں کی رات کی نیند اور دن کا چین غارت کردیا ہے،شدید گرمی اور کرونا وباء کے دوران رات کے دوران بھی کراچی شہر کی بجلی بند کردی جاتی ہے،

شہر کے مختلف علاقوں میں دن بھر کئی کئی گھنٹے بجلی بندکردی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کے ا ی ایس سی کی نجکاری اس لیے کی گئی تھی کہ بجلی کی پیداوار میں خودانحصاری حاصل کی جائے گی لیکن 16سال گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک کا سارا دارومدار NTDCاورIPPsسے حاصل کردہ بجلی پر ہے،اس دوران کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں صرف11 فیصد اضافہ کرسکا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ایک پرائیوٹ کمپنی کو اربوں روپے کی سالانہ سبسڈی دیتی ہے ۔حالیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ اپنے فرنس آئل کے پلانٹس نہ چلاناہے،سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ متعدد بار کراچی سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے کے الیکٹرک اور نیپرا کو واضح احکامات جاری کرچکی ہیں لیکن وفاقی حکومت اور نیپرا نے اب تک کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ مصروف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں