صحافی اسد طور پر حملہ کرنے والے پکڑے گئے ، ڈی این اے ٹیسٹ کروائےجارہے ہیں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرصحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی اسد طور پر حملہ کرنے والے افراد کو پکڑ کر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یو ٹیوب پر جاری وی لاگ میں سینئیر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا کہ آزادی اظہار ایک حد تک ہوتا ہے، ہر جگہ کوئی نہ کوئی سُرخ لائن ہوتی ہے۔اور کسی بھی ملک کے ادارے یا ریاستی عوامل ایک حد تک برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو بریکنگ نیوز دے رہا ہو‌ں‌اور یہ چڑیل نے مجھے خبر دی ہے کہ اسد طور کے حملہ آور پکڑے گئے ہیں اور وہ تینوں‌ آدمی ہراست میں ہیں ان

سے ڈی این اے ٹیسٹ وغیرہ لیے جارہے ہیں۔ کل تک پوری تحقیق قوم تک پہنچ جائے گی۔ مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جب تحقیقی رپورٹ سامنے آئے گی تو ان سب صحافتی تنظیموں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا کہ ہم نے کس لیے سب کچھ کیا اور جب حقیقت سامنے آئی کہ سارا معاملہ تھا ہی کچھ اور تو پھر سب کو مشکل ہوگی اسی لیے اتنی جلدی رد عمل نہیں‌ دینا چاہئیے۔مبشر لقمان نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:یاد رہے کہ اسلام آباد میں معروف صحافی اور یوٹیوب بلاگر اسد علی طور کو گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہ واقعہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں پیش آیا جب تین نامعلوم افراد اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر زدو کوب کیا۔اسد علی طور نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ ان پر تشدد کرنے والے افراد مسلح تھے۔ پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا پیٹا۔ اسد علی طور نے کہا کہ ان پر حملہ کرنے والے افراد نے انہیں ٹھوکریں ماریں اور زبردستی نعرے بھی لگوائے۔ اس حوالے سے ان کے فلیٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ اسد طور پر حملہ کرنے والے تینوں افراد نے چہرے ماسک سے ڈھانپ رکھے تھے۔وہ صحافی پر حملہ کرنے کے بعد بآسانی فرار ہوگئے تھے۔ اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسد علی طور کو زخمی حالت میں فلیٹ سے باہر نکلتے اور مدد کے لیے پکارتے دیکھا جا سکتا ہے۔جس کے بعد انٹر سروسز انٹیلی جنس نے صحافی اسد علی طورپر مبینہ تشدد واقعہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ وزارت اطلاعات

و نشریات کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ہفتہ کو اعلیٰ ترین سطح پر وزارت اطلاعات اور انٹر سروسز انٹیلی جنس کا رابطہ ہوا ۔آئی ایس آئی نے اسلام آباد میں ہونے ایک ڈیجیٹل میڈیا صحافی اسد علی طور کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ دوسری جانب گذشتہ روز ایف آئی اے نے بھی اسد علی طور کو 4 جون کو طلب کر رکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں