متنازعہ تقریر پر حامد میر کے پروگرام کرنے پر پابندی، جیو نیوز کا موقف سامنے آگیا

لاہور(نیوز ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر کے پروگرام کرنے پر عائد عارضی پابندی سے حوالے جیو اور جنگ کا موقف سامنے آ گیا ہے۔جنگ اور جیو کے مطابق سول سوسائٹی اور میڈیا حقوق کی تنظیموں کی جانب سے صحافی اسد طور پر نامعلوم افراد کے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں جیو کے سینئر صحافی حامد میر نے تقریر کی جس کے نتیجے میں معاشرے کے مختلف حلقوں کا شدید ردِعمل سامنے آیا۔ہم ایڈیٹوریل کمیٹی اور وکلاء کے ساتھ اس اس صورتحال کا جائزہ لیں گے کہ پالیسی یا قانون کی کوئی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔۔ اس دوران کیپٹل ٹاک کی میزبانی عارضی میزبان کے سپرد کی جا رہی ہے۔

ہم اپنے ناظرین اور قارئین کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ملک میں کسی بھی دوسری میڈیا آرگنائزیشن کے مقابلے میں کرپشن ، توہین رسالت اور غداری جیسے سیکڑوں جھوٹے الزامات پر جیو اور جنگ گروپ کو بند کیا گیا۔ہمارے صحافیوں کو مارا پیٹا گیا۔اپنے ناظرین اور قارئین کو حالات سے باخبر رکھنے میں آرگنائزیشن کو دس ارب روپے سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔تاہم گروپ اور اس کے ایڈیٹرز کے لیے مشکل ہو گیا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر کی گئی تقریر یا تحریر کے مواد کی ذمہ داری کیسے لیں۔جو واقعتا ایڈیٹوریل ٹیم نے دیکھا اور نہ ہی اس کی منظوری دی ہو۔حامد میر اور دوسرے صحافی اپنے ساتھی صحافی پر حملے کے حوالے سے جس غم وغصے یا مایوسی کا شکار ہوئے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔تاہم صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے بہتر طریقے اور ذرائع موجود ہیں۔پاکستان میں صحافیوں کی بہت بڑی تعداد عوام کے جاننے کے حق کے لیے لڑتے ہوئے جانوں اور آزدی سے محروم ہوئی۔پی ایف یو جے،ایچ آر سی پی، اے پی ایم ایس سی ، اے ایم ایم ای ڈی اور سی پی این ای سی اس کے ساتھ ساتھ میڈیا حقوق کی عالمی تنظیمیں حکومت سے مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ صحافیوں کو ایسے اقدامات کے خلاف تحفظ دیا جائے مگر اب تک کسی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں