اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)فلسطین اسرائیل تنازعہ اور عالمی میڈیا کا کردار کے عنوان سے نجی یونیورسٹی میں عالمی ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔ ویبینار کی میزبانی اسکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر محسن حسن خان کی جانب سے کی گئی۔ انٹرنیشنل ویبینار میں میڈیا اسٹڈیز سے تعلق رکھنے والے عالمی اسکالرز نے بھرپور شرکت کی۔ ویبینار میں فلسطین، امریکہ، ملائشیا، انڈونیشیا اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے میڈیا اسکالرز شریک ہوئے اور موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ویبینار سے معروف ماہر تعلیم عابد ایچ کے شیروانی نے گفتگو کرتے ہوئے
کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی کاروائیاں کھلی دہشتگردی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، پروفیسر عابد شیروانی نے اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ معروف ماہر تعلیم نے اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام مغربی میڈیا بھی اس وقت مظلوم فلسطینیوں کی آواز دبانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔ پروفیسر عابد شیروانی نے مزید کہا کہ مغربی میڈیا نے فلسطینیوں کے حوالے سے دوغلی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جس کا پاکستانی اور عرب میڈیا کی جانب سے بہترین جواب دیا جارہا ہے۔ پروفیسرعابد شیروانی نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف حماس کی جانب سے کی جانے والی جوابی کاروائی کو بھی بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں فلسطین کے حق میں ہر پلیٹ فارم پر توانا آواز اٹھائی جائے گی، اسرائیل کی جارحیت کے خلاف تمام مسلم ممالک اکٹھے ہوکر لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے غزہ یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف کمیونیکیشن ڈاکٹر وسام عامر نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اب تک ہونے والی اسرائیلی کاروائیوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک کے اسرائیلی حملوں میں اڑھائی سو فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جن میں چھیاسٹھ بچے اور انتالیس خواتین شامل ہیں۔ حملوں میں دو سو کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے عالمی میڈیا کے اداروں اور ان کے غزہ میں موجود ہیڈ کوارٹرز کو بھی خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال، پروفیسر ڈاکٹر سوریندر پال، پروفیسر ڈاکٹر ہےیون مے اور صوفیہ صدیقی نے بھی موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی۔