گوادر اور چاہ بہار کو جوڑنے کی راہ ہموار ہوگئی، ایران سی پیک میں شامل ہونے کو تیار

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ایران کے سفارتکاروں اور خارجہ پالیسی ماہرین نے کہا ہے کہ ایران سی پیک میں شامل ہونے کے لئے تیار ہے، چابہار اور گوادر بندرگاہوں کو جوڑنے سے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین علاقائی تعاون کی راہ ہموار ہوگی، چابہار اور گوادر بندرگاہوں کے مابین تعاون سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو فروغ ملے گا ،گوادر پرو کے مطابق انہوں نے دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے علاقائی معاشی تنظیموں کی صلاحیتوں کے استعمال پر زور دیا۔سفارت کاروں اور خارجہ پالیسی ماہرین نے ان خیالات کا اظہار ایران کے سفارتخانے کے تعاون سے لاہور میں گولڈن

رِنگ اکنامک فیڈریشن (جی آر ای ایف) کے زیر اہتمام “کورو ناکے بعد کے دور میں ایران پاکستان اقتصادی شراکت داری” ویبنار کے دوران کیا۔ ویبنار میں ایران کے نائب وزیر خارجہ کے مشیر اور پاکستان میں سابق سفیر ماشا اللہ شکیری اور انسٹی ٹیوٹ برائے پولیٹیکل اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (آئی پی آئی ایس)کے سینئر ماہر مدود محمد زمانی نے ویڈیو لنک کے ذریعے ممالک دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین دوطرفہ تعاون کے بارے میں ایک وسیع نظریہ پیش کیا۔ ویبنار کے دیگر مقررین میں گولڈن رنگ اکنامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر حسنین رضا مرزا، دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل(ر)سکندر افضل عارف کمال اور سابق پاکستانی سفیر ثنا اللہ اور ، قائداعظم یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسرقندیل عباس تھے۔اجلاس میں شریک افراد نے دونوں ممالک کی اہم اور کلیدی پالیسیوں، خاص طور پر خلیج فارس، افغانستان میں برصغیر کی پیشرفت، اور خطے میں سلامتی اور معاشی استحکام پر ان کے اثرات کی وضاحت کی۔ ایرانی سفارتکاروں نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے مابین تعاون کی ترقی کو ایران پاکستان تعلقات کی توسیع کا ایک اہم عنصر سمجھا اور کہا کہ چابہار اور گوادر بندرگاہوں کو جوڑنے سے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین علاقائی تعاون کی راہ ہموار ہوگی. انہوں نے ای سی او سمیت علاقائی اقتصادی تعاون کی تنظیموں کی صلاحیت کے استعمال پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)میں شامل ہونے کے لئے تیار ہے۔پاکستانی ماہرین نے ایران کی سی پیک پروجیکٹ میں شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تہران اور بیجنگ کے

مابین طویل مدتی تعاون کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے سخت پابندیوں کے بارے میں ایران کی نرمی کو سراہا اور امریکی دبا واور پابندیوں سے بچنے کے لئے چین کے ساتھ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سمیت خطے میں توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستانی مقررین نے ترقی کی راہیں تلاش کرنے کے لئے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کی شراکت میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کا مطالبہ کیا۔ ایرانی مقررین نے اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینی عوام کی حمایت میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ ریمارکس کی بھی تعریف کی۔ گولڈن رنگ اکنامک بلاک کا تصور سن 2010 میں شروع کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر 2015 میں جی آر ای ایف قائم کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں