بھارتی سیکرٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش، ائیرپورٹ پر نہ کسی نے استقبال کیا نہ ہی الوداع، حسینہ واجد سے ملاقات کیلئے 5گھنٹے انتظار کرایا گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش میں بڑھتے چین کے اثر و رسوخ سے مودی سرکار کی نیندیں حرام ہو گئیں،بیجنگ کے اپنے ہمسایہ ممالک میں بڑھتے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے بھارتی سیکرٹری خارجہ ہارش وردھان شرنگلا 4 روز قبل ڈھاکہ پہنچے۔ائیرپورٹ سے آتے جاتے ہوئے کسی بھی بنگلہ دیشی عہدیدار نے ان کا استقبال نہ کیا اور نہ ہی الوادع۔وزیراعظم حسینہ واجد سے ملاقات کے لیے انہیں 5 گھنٹے تک انتظار کرایا گیا۔شیخ حسینہ واجد نے اس دورے کوہوشیاری سے ہینڈل کیا اور اس بات کو باور کرایا کہ ڈھاکہ کو ہلکا نہ لیا جائے۔دورے کے حوالے سے بنگلہ دیشی میڈیا نے بھارتی میڈیا کی اس

رپورٹ کو بھی مسترد کر دیا جس میں کہا گیا کہ شیخ حسینہ سے ملاقات باہمی تعلقات کے دو سالہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔2018ء کے الیکشن کے وقت حسینہ واجد کو بھارت کی مدد کی ضرورت تھی لیکن وہ مدد کو نہ آیا۔جب انہوں نے چین سے مدد طلب کی تو فورا مل گئی۔اور شیخ حسینہ الیکشن جیت گئیں۔حسینہ واجد نے بھارت کے حمایتی تمام اہم افراد کو کابینہ میں شامل نہ کیا۔بھارتی سیکرٹری خارجہ بنگلہ دیش کے چین کی طرف جھکاؤ کے حوالے سے بنگلہ دیشی قیادت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔سابق سفارتکار نے مضمون میں بھارتی سیکرٹری خارجہ کے اچانک دورہ ڈھاکہ کی وجوہات بیان کیں۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کافی عرصہ سے چین اور بنگلہ دیش کے بڑھتے تعلقات سے پریشان ہے۔خلیج بنگال سے نکلنے والے ٹیستا نامی دریا کے منصوبے پر کافی عرصہ سے بھارت اور بنگلہ دیش میں اختلاف چل رہا ہے ،بھارت اس کا پانی تقسیم کرنا چاہتا ہے۔چین نے ڈھاکہ کو اس منصوبے کی بحالی کے لیے ایک ارب ڈالر کی پیشکش کی۔علاوہ ازیں ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ چینی سفیر نے اپوزیشن کی بڑی رہنما خالدہ ضیاء سے بھی تعلقات بڑھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔بھارت یہ سوچبے پر مجبور ہو گیا ہے کہ چین کس قدر گہرائی میں بنگلہ دیش میں اپنا اثر و رسوخ تیزی سے بڑھا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں