سینٹ ووٹرز کی خریدوفروخت کی ویڈیو کا فرانزک کروایا جائے گا یا نہیں،حکومت نےاہم فیصلہ کرلیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت نے سینیٹ ووٹرز کی خریدوفروخت کی ویڈیو کا فرانزک نہ کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، ویڈیو اصلی ہے یا جعلی ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئندہ اجلاس میں اسپیشل برانچ ، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی بلایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت سینیٹ ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ویڈیو سے متعلق کمیٹی کی اب تک کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں سینئر اینکرپرسن ارشد شریف بھی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ رپورٹ کے جائزے کے بعد معلوم ہوا کہ

ویڈیو اصلی ہے یا جعلی ہے اس حوالے سے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا۔جس پر اجلاس میں ویڈیو کا فرانزک نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔اسپیشل برانچ کے نمائندہ خصوصی، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ویڈیو سے متعلق مزید ثبوت اور شواہد اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے اگلی میٹنگ جمعرات کو ہوگی۔ دوسری جانب سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ پچھلے سینیٹ الیکشن میں پارٹی کی صوبائی رکنیت کے تناسب سے مختلف نتائج آئے، بتائیں گذشتہ انتخابات سے اب تک کیا کارروائی کی؟چیف جسٹس نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرصاحب، آپ ابھی تک اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے، اپنا قانون پڑھ کر آپ سب بتارہے ہیں، بات کی گہرائی سمجھیں، سب کو پتہ ہے ہمارے سینیٹ انتخابات کیسے ہوتے رہے ہیں۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے الیکشن کمیشن کےجواب میں بتایا گیا کہ اوپن بیلٹ سےانتخابات کرانےکیلئےآئین کےآرٹیکل226 میں ترمیم کرناہوگی، خفیہ رائے شماری میں ووٹ قابل شناخت نہیں ہوتا۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہر امیدوار سے ووٹوں کی خرید و فروخت نہ کرنے کا بیان حلفی لیا جائے گا، ووٹوں کو خفیہ رکھنے کا مطلب مکمل خفیہ ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن متناسب نمائندگی کو کیسے یقینی بنائے گا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ کم وبیش 20 آزاد ارکان اسمبلی بھی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا

چیف الیکشن کمشنر ابھی تک اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے، بات کی گہرائی سمجھیں، پورے ملک کی قسمت آپ کے ہاتھوں میں ہے ، الیکشن کمیشن کی وجہ سے حکومت بنتی ہے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا کہ سینٹ الیکشن میں اس بار ادائیگیوں کا طریقہ کار بدل چکا ہے، ہنڈی کے ذریعے دبئی میں بھی ادائیگیاں ہو رہی ہیں اور ان کا ریٹ بھی زیادہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے اقدامات کا کہا گیا ہے، اسٹیٹ بینک سے پیسہ ٹرانسفر نہیں ہو گا، اسلام آباد میں کچھ لوگ نوٹوں سے بھرے بیگ لے کر بیٹھے ہیں۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کوئی جماعت تناسب

سے ہٹ کرنشستیں جیت لے تو نظام تباہ ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرکےکہا کہ پچھلے سینیٹ انتخابات میں پارٹی تناسب سے مختلف نتائج آئے اس پر اب تک کیا کارروائی کی؟ چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ ووٹنگ کا طریقہ کار بدلنے کے لیےآئین میں ترمیم کرنا ہوگی جس پر چیف جسٹس بولے کہ آپ اب تک پہلے دن والی بات کررہے ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اگر پارٹی نمائندگی کے تناسب سے فیصلہ ہونا ہے تو الیکشن کی ضرورت ہی نہیں، اگر ایسا ہو تو پارٹی فیصلہ کر لے اور باقی آزاد امیدواروں کا الیکشن کرا لے۔اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے دلائل مکمل ہوئے تو عدالت نے تینوں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز سمیت دیگر فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں