گلیشیئر پھٹنے سے تباہی مچ گئی ، 51افراد لقمہ اجل بن گئے

اتراکھند(نیوز ڈیسک)اتراکھنڈ کے چمولی میں گزشتہ دنوں گلیشیئر پھٹنے سے ہوئی بھیانک تباہی کے بعد سرچ اور ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے ۔ اس سانحہ کے ایک ہفتہ بعد بھی اترپردیش کے مختلف اضلاع سے تقریبا 64 افراد لاپتہ ہیں ۔ چمولی کی ڈی ایم سواتی بھدوریا کے مطابق اتوار کو 13 لاشیں نکالی گئی ہیں ۔ رینی گاوں کے پاس سات لوگوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔ وہیں تپوون ٹنل کے پاس سے چھ لاشیں برآمد کی گئی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی برآمد کی گئی لاشوں کی تعدادبڑھ کر 51 ہوگئی ہے ۔ریلیف کمشنر سنجے گوئل نے کہا کہ لاپتہ ہوئے کل 92 لوگوں میں سے 64 کے بارے میں ابھی تک ہمیں کوئی جانکاری نہی ملی ہے ۔

لکھیم پوری کھیری میں سب سے زیادہ 30 افراد لاپتہ ہیں ۔ سہارنپور کے 10 اور شراوستی کے پانچ لوگوں کے لاپتہ ہونے کی جانکاری مل رہی ہے ۔ گوئل نے کہا کہ لکھیم پور کھیری کے لاپتہ لوگوں میں سے 23 کی جانکاری مل گئی ہے اور انہیں واپس لانے کا بندوبست کیا جارہا ہے ۔لاپتہ لوگوں میں سے پانچ کی موت کی خبر ہے ۔ مہلوکین کی شناخت لکھیم پور کھیری کے اودھیش ( 19 ) ، علی گڑھ کے اجے شرما ( 32 ) ، لکھیم پور کھیری کے سورج ( 20 ) ، سہارنپور کے وکی کمار اور لکھیم پور کھیری کے وملیش ( 22 ) کے طور پر ہوئی ہے ۔اتراکھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار نے بتایا کہ تپوون ٹنل میں سات فروری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔ اتوار کو دو لاشیں ٹنل سے نکالی گئیں ۔ اتراکھنڈ پولیس ، ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے جوان ریسکیو آپریش میں مصروف ہیں ۔ این ڈی آر ایف کے جوان اب کیمرے ے ذریعہ ٹنل کے اندر لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ افسران کا کہنا ہے کہ لاپتہ اور ہلاک شدگان میں سے زیادہ این ٹی پیسی کے تپوون وشنوگاڑ پن بجلی پروجیکٹ اور نجی ملکیت والی رشی گنگا بجلی پروجیکٹ میں کام کررہے تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں