ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر مولاناکیساتھ ہاتھ کردیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار رانا عظیم نے کہا کہ میرے پاس جو اطلاع ہے وہ مصدقہ ہے اور اس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اپنے اہداف حاصل کررہی ہے، پیپلز پارٹی اپنے اہداف حاصل کرنے کے بہت قریب ہے، پیپلز پارٹی کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ اُس نے کب کیا کرنا ہے۔اُن کی طرف سے کس جگہ کیا کیا آفرز ہو رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی ایک منصوبہ بندی کے تحت پی ڈی ایم کو لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کی جانب لے کر گئی ہے۔ عدم اعتماد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا یہ بعد کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس موجود مصدقہ اطلاع کے مطابق نہ تو پاکستان پیپلز پارٹی اور نہ ہی مسلم لیگ ن موجودہ حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے۔رانا عظیم نے کہا کہ دونوں جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ حکومت اسی طرح چلتی رہے اور عوام کے اندر ان کی مزید بدنامی ہو۔حکومت کے دراصل پانچ نہیں، چار سال ہوتے ہیں کیونکہ آخری سال الیکشن کا سال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن فوری طور پر حکومت میں نہیں آنا چاہتے البتہ مولانا فضل الرحمان کو جلدی ہے لیکن مولانا فضل الرحمان کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔ اسی لیے معاملات کسی اور جگی کسی اور طریقے سے چل رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ پی ڈی ایم آہستہ آہستہ رینگتی رہے اور جب سفر مکمل ہو جائے تو پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کو الوداع کہہ دے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں بیٹھی ہوئی ہے ، پیپلز پارٹی نے منصوبہ بندی کے تحت عدم اعتماد کی تحریک کا کہا ہے۔ سینیٹ کے الیکشن کے بعد اگر پی ٹی آئی کی بھاری اکثریت ہو جائے تو کیا تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے ؟ سینیٹ الیکشن سے 23 دن کے بعد اپوزیشن کے لانگ مارچ کی تاریخ ہے ، کیا اتنی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دو ضمنی الیکشن ہیں جن میں ایک نشست پر مسلم لیگ ن واضح اکثریت سے سیالکوٹ ڈسکہ سے جیت جائے گی دوسری نشست پر بھی مقابلہ تو ہو گا لیکن مسلم لیگ ن ہی جیتے گی۔پی ڈی ایم چاہتی تھی کہ 17 فروری کو ٹی ایل پی کے احتجاج میں شامل ہونا چاہتی تھی لیکن حکومت کی بہتر حکمت عملی نے ان کی اس منصوبہ بندی کو بھی ناکام بنا دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں