پاک فوج نے علی سدپارہ کے حوالے سے خوشخبری سنادی ، اہم اعلان کردیا گیا

سکردو (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹری محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ لاپتہ کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ اور دو دیگر غیر ملکی کوہ پیماوں کی تلاش کے لئے جمعرات کے روز ساڑھے 11 بجے فارورڈ لک انفریڈ ریڈار (ایف ایل آئ آر) مشن شروع کیا گیا۔ رندھاوا نے بتایا کہ تلاشی مشن کے لئے پورٹر بھی زمین پر موجود تھے۔ عام طور پر فوجی اور سویلین ہوائی جہازوں پر استعمال ہونے والا ایف ایل آئر ایک تھرموگرافک کیمرا ہے جو انسانی جسم کی حرارت کا پتا کرتا ہے۔لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے پاک فضائیہ کے سی 130 طیاروں پر لگے فارورڈ لوکنگ انفرا ریڈار ریڈار کے ذریعے سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔

ان تینوں کوہ پیمائوں کو آخری بار بوٹل نیک میں کے 2 کی چوٹی سے 400 میٹر نیچے دیکھا گیا تھا جسے سیویج ماؤنٹین بھی کہا جاتا ہے۔گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان نے سرچ آپریشن کے بارے میں اپ ڈیٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک اعلی سطحی میٹنگ میں یہ طے کیا گیا ہے کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کے محل وقوع کا پتہ لگانے کے بعد ہی تلاشی کی سرگرمیاں شروع کی جاسکتی ہیں اور اس کیلئے کم از کم 4 اعلی کوہ پیما اور 4 ریسکیو اہلکار شامل ہوں گے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تلاشی کی سرگرمی کے دورانیہ میں 60 دن تک توسیع کا امکان ہے، سرچ آپریشن اور بین الاقوامی امدادی کوہ پیماؤں کی شکل میں مدد کے سلسلے میں دونوں غیر ملکی شہریوں کے سفارت خانوں کو بھی اعتماد میں لیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب لاپتہ کوہ پیمائوں سے متعلق اب تک کی سب سے اہم خبر سامنے آگئی ،جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ سر چ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری رکھا جائے کیونکہ اہل خانہ نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ کوہ پیمائوں نے ہو سکتا ہے کہ برفانی غار میں پناہ لے رکھی ہو اور اگر ان کے پاس کچھ ایسا سامان موجود ہوا جس میں وہ گرم پانی اورکھانے کا انتظام کر سکیں تو یقینی طور پر زندہ ہو سکتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں