اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پررسید کی مد میں 2روپے50پیسےفیس وصول کرنے کی وجہ سامنے آگئی

کراچی (نیوز ڈیسک) کچھ روز پہلے ایک خبر سامنے آئی تھی کہ بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر ملنے والی رسید پر بھی فیس وصول کی جارہی ہے ، جس کے بعد بعض بینکوں کی جانب سے صارفین کو پیغامات بھیجے گئے کہ ان کی جانب سے رسید پر فیس وصول نہیں کی جائے گی ، تاہم اب مختلف بینکوں کی جانب سے فیس وصول کیے جانے کی تصدیق بھی ہوئی ہے اور اس کی وجہ بھی سامنے آچکی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایم ٹرانزیکشن کی رسید پر 2 روپے 50 پیسے کاٹنے کا فیصلہ اے ٹی ایم کا نیٹ ورک چلانے والی کمپنی ون لنک کی جانب سے کیا گیا۔

جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ون لنک نے ایک مہم ’گو گرین‘ کے نام سے شروع کی ہے ، جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں شامل ہونا ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ بینک صارفین کی جانب سے اے ٹی ایم سے رقوم نکالنے کے بعد کاغذ کی رسید حاصل کرنے کا آپشن ان کے اختیار پر چھوڑا گیا ہے لہٰذا صارفین چاہیں تو مشین سے رسید حاصل کرنے کے لیے ’ہاں‘ کا بٹن دباکر رسید حاصل کرسکتے ہیں جس پر انہیں ڈھائی روپے ادا کرنا ہوں گے۔کمپنی کا کہنا ہےکہ اس کے علاوہ یہ صارفین پر منحصر ہےکہ وہ رسید حاصل کیے بغیر فری ایس ایم ایس سروس کے ذریعے اپنا ریکارڈ دیکھ سکتے ہیں۔کمپنی نے اپنی مہم کے حوالے سے کہا کہ ’گو گرین‘ مہم کے تحت یہ اقدام معاشرے میں پرنٹڈ کاغذ کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ صارف عام طور پر یہ رسید ضائع کردیتے ہیں۔کمپنی کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے رسید لازمی طور پر حاصل کرنے کی کوئی شرط عائد نہیں اور یہ صارفین کا اختیار ہے کہ وہ رسید حاصل کریں یا ایس ایم ایس کے ذریعے اکاؤنٹ کی تفصیل دیکھیں البتہ رسید لینے پر انہیں ڈھائی روپے ادا کرنا ہوں گے۔دوسری جانب اسی طرح اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کے بعد کاغذ کی اس رسید کے عوض کٹنے والے ڈھائی روپے معاشرے میں کاغذ کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے ہیں جو اسٹیٹ بینک یا نجی بینکوں کی جانب سے نہیں کاٹے جارہے ہیں۔اے ٹی ایم سے رسید لینے پر یہ ڈھائی روپے تمام بینک نہیں کاٹ رہے بلکہ ابھی صرف چند بینکوں کی جانب سے ہی ایسا کیاجا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں