ترقیاتی فنڈز کیس میں سپریم کورٹ کےعمران خان پر سخت ریمارکس

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مقبول پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے فنڈز دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے سیکرٹری کا خط عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس میں وزیراعظم پر سخت ریمارکس دئیے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے کہ وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا۔ وزیراعظم نے شاید فنڈز دینے کے لیے دروازہ کھلا رکھنے کی کوشش کی۔ سارے میڈیا نے خبر چلا دی اور وزیراعظم خاموش ہیں۔

ہر روز وزارت اطلاعات سے معلومات کی بھرمار ہوتی ہے۔ وزیراعظم اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں۔وزیراعظم یا اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں ان سے غلطی ہو گئی۔اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ وزیراعظم ہر خبر کی تردید کرنے لگ گئے تو اور کوئی کا نہیں کر سکیں گے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں پر عمل آئین سے مشروط ہے۔وزیراعظم کو معلوم ہے سرکاری فنڈز کا استعمال غلط نہیں کیا جا سکتا۔کسی رکن اسمبلی کو پیسی نہیں دیا جائے گا۔یہ وکیل اور موکل کا آپس کا معاملہ ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ خط کی انگریزی درست نہیں۔خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دئیے گئے۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز کا حساب مانگ لیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت، وزیراعظم کے پرنپسل سیکرٹری، سیکرٹری فنانس، کابینہ، چیف سیکرٹری، اٹارنی جنرل اور صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کیے تھے۔عدالت نے تحری حکم نامہ میں کہا کہ فریقین کے جوابات سے مطمئن نہ ہوئے تو معاملہ چیف جسٹس کو بھیجا جائے گا۔ انگریزی اخبار کی خبر پر نوٹس لیا گیا جس کی تردید نہیں ہوئی۔ بتایا جائے وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئیں کے مطابق ہے؟ آئین کے مطابق کسی بھی حلقے کے مختص ترقیاتی فنڈز کا بجٹ ایوان میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ آئین کے مطابق وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ ذاتی اختیار سے فنڈز نہیں دے سکتے،

ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز سپلیمنٹری گرانٹ کی صورت میں دیے جاسکتے ہیں۔عدالت کہہ چکی کہ فنڈز کی اجازت لینے کا معاملہ پہلے اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ ترقیاتی فنڈز آئین و قانون کے مطابق ہوئے تو معامہ ختم کردیں گے، اگر ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق نہ ہوئے تو کاروائی ہوگی۔اٹارنی جنرل نے حکومت سے ہدایات لینے کیلئے مہلت طلب کی تھی جس پر سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 10فرروی تک ملتوی کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں