اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کا احتجاج،مریم نواز نے احتجاج کی حمایت کا اعلان کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے وفاقی سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا۔سیکڑوں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔پولیس کی بھاری نفری نے سرکاری ملازمین پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی تو ملازمین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں سیکرٹریٹ چوک میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے درجنوں احتجاجی ملازمین اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اسلام آباد میں مظاہرہ کرنے والے سرکاری ملازمین کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ملازمین کی قربانیاں عوام دشمن حکومت کے خاتمے کا اعلان ہے ، 3 سال میں ظالم حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پیس کر رکھ دیا ، ملک میں مہنگائی 4 گنا بڑھ چکی جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ ایک روپیہ نہیں ، ملازمین کو فی الفور رہا اور مطالبات تسلیم کیے جائیں۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ مغربی جمہوریت کے دعویدار کا فسطائی چہرہ عوام نے دیکھ لیا ملازمین پر تشدد، آنسو گیس ، اور گرفتاری اوچھے ہتھکنڈے ہیں جعلی حکمران اتنا ظلم کریں، جتنا خود سہہ سکیں ، تین سال سے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا ۔کابینہ ڈویژن کے ملازمین نے وزارت اطلاعات میں داخل ہوتے ہوئے شبلی فراز کی گاڑی روک لی اور گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین نے مین سری نگر ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بلاک کردی۔صورتحال کے باعث شہر میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمین کی ہڑتال کے باعث وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوگئے۔حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کی اصولی منظوری دی ہے لیکن وفاقی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 40 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا کہا جارہا ہے۔

aوفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے۔سیکرٹریٹ، کابینہ ڈویژن، کوہسار کمپلیکس سمیت تمام وزارتوں کے ملازمین نے دفتروں میں جانے سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سرکاری دفاتر کے امور چوپٹ ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں