ہم نےپی ٹی آئی کے کس اہم رہنما کے کہنے پر پیسے لیے،تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی نے اہم انکشاف کردیا

پشاور(نیوز ڈیسک) پیسے دو —ووٹ لو ، سینیٹ انتخابات 2018 میں ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو لیک ہونے کے معاملے کے بعد مزید انکشافات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق رکن صوبائی اسمبلی عبیداللہ مایار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے کہنے پر پیسے لیے تھے ۔ ان کاکہنا تھا کہ پارٹی فنڈز کے نام پر پیسے دیئے گئے تھے۔اس وقت پی ٹی آئی نے ووٹ فروخت کرنے پر 20 ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا تھا ۔ سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے کہنے پر پیسے لیے تھے ۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے سب کو ایک ایک کروڑ روپے دیے ۔

عبید اللہ مایار کا کہنا تھا کہ محمد علی شاہ سے ہم نہیں ملے، وہ اس ویڈیو میں بھی موجود نہیں ہیں ۔ویڈیو میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کو نوٹ وصول کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔حکومت نے پیسے نے پیسے دیے اور ویڈیو بنالی ۔ یہ پیسے ہمیں الیکشنز لڑنے کے یے سینیٹ کے امیدواروں نے دیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو ابھی بنائی گئی ہے ۔ ویڈیو اسپیکر ہاؤس میں سابق وزیراعلیٰ کے کہنے پر بنائی یہ ویڈیو ایڈیٹ کی گئی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ دوسری جانب صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہر ایک کو خریدنے کی کوشش کی ۔مجھے سب سے زیادہ پیسوں کی آافر کی گئی تھی ۔ایک این جی او کی خاتون کی جانب سے ووٹ خریدنے کے لیے رابطہ کیا تھا ۔ ان کے اسمبلی میں 5 ارکان تھےلیکن ان کو 2 نشستیں مل گئیں۔ واضح رہے کہ سال 2018ء میں پی ٹی آئی کے 10 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق بھی ویڈیو سامنے آئی ہے ، 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا ، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے یہ خرید و فروخت 20 فروری 2018ء سے دو مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کے بعد ووٹ بیچنے والے 20 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سینیٹ ویڈیو اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث خیبرپختون خوا کے وزیر قانون مستعفی ہوگئے۔ وزیرقانون سلطان محمدخان نے اپنااستعفی وزیراعلی محمودخان کوارسال کردیا ۔

استعفے میں انہوں ںے لکھا ہے کہ جوویڈیو منظرعام پرآئی ہے اس کے بعد میرافرض بنتاہے کہ مستعفی ہوجائوں۔ آپ کی ٹیم اوروزیراعظم عمران خان کے پیروکارکے طورپرکام کرنامیرے لیے باعث عزت رہا۔ میں غیرمشروط طوپرہرقسم کی انکوائری کے لیے خودکوپیش کرتاہوں,ان شاء اللہ میں اس معاملے میں سرخ رو رہوں گا اورانصاف ہوکررہے گا۔تاہم سلطان محمد خان کے استعفے میں تیکنیکی غلطی سامنے آئی ہے ۔ انہوں ںے استعفی گورنرکی بجائے وزیراعلی کے نام ارسال کیاہے۔حالاں کہ صوبے میں وزراء سے حلف بھی گورنر لیتاہے اوروزراء چھٹی بھی گورنرہی سے لیتے ہیں اسی طرح کوئی بھی وزیراپنے عہدہ سے مستعفی ہوناچاہے تواپنااستعفی بھی گورنرکوارسال کرتاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں