اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں کیوں رک گئی، سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کسی قسم کے بیک ڈور رابطوں کی ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو لوگ بیک ڈور رابطوں سے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے ہیں وہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں.اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ بابر افتخار یقینا جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ سو فیصد درست ہے۔لیکن میں ذاتی طور پر سیاستدانوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں جانتا ہوں کہ ان کے ثبوت نہیں چھوڑے جاتے۔

کیونکہ اچانک کال آتی ہے کہ آپ کی فلاں اپائٹمنٹ ہے،پھر آپ اندر چلے جاتے ہیں ،گپ شپ لگا کر اور چائے پی کر آ جاتے ہیں۔توعموما ایسے ثبوت ہوتے نہیں ہیں۔شہباز شریف بھی کہتے ہیں کہ ان کی ملاقاتوں کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔لیکن بابر افتخار ڈی جی آئی ایس پی آر ہیں تو ان کی باتوں پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنا چاہئیے۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ جب سے اے پی سی بنی اس کے بعد پیپلز پارٹی کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔پیپلز پارٹی کے اہم ترین عہدیدار نے پی ڈی ایم بننے کے بعد کہا کہ آج سے ہماری گرفتاریاں نہیں ہوں گی۔ہو سکتا ہے کہ نیب کو کہا گیا ہو کہ سندھ والوں کو نہیں چھیڑنا،انہوں نے مزید کہا کہ بیک ڈور رابطے نہ ہوتے تو نواز شریف اس وقت پاکستان میں ہوتے۔قبل ازیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے رابطوں سے متعلق چہ میگوئیوں پر کیے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ سیاست سے افواج کا اس وقت کوئی تعلق نہیں ہے، کسی قسم کے بیک ڈور رابطے یا چینل نہیں استعمال کیے جارہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ان سے پھر کہوں گا کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں، ہمارے پاس سیکیورٹی سے متعلق اندرونی اور بیرونی معاملات دیکھنے کا بہت بڑا فریضہ ہے جو ہم پوری طرح سے سرانجام دے رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت، تحقیق کے اس بارے میں تبصرہ کرنا، بات کرنا میرے خیال میں کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتا ہے، اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند

ہونا چاہیے، جو بھی اس بارے میں بات کر رہا ہے اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، تحقیق کے مطابق کوئی چیز سامنے لاسکتے ہیں تو لے آئیں، دکھا دیں کون کس کو کال کر رہا ہے، بات کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں پھر گزارش کرتا ہوں کہ ادارے کو اس مکالمے میں مت گھسیٹیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں