پاکستان کشمیرکے لوگوں کو وہ حق دے گا ، وہ حقوق دے گا، کہ آپ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں

کوٹلی (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اپوزیشن کوپیغام ہے کہ لانگ مارچ میں مدد کروں گا، لیکن الٹا بھی لٹک جائیں این آراو نہیں دوں گا، ہر قسم کی سوچ اور نظریے سے بات کرنے کو تیار ہوں، لیکن بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آراو دینے کیلئے مفاہمت نہیں کروں گا۔ انہوں نے یوم کشمیر کے موقع پر کوٹلی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں آنے مقصد دنیا کو پیغام دینا ہے کہ دنیا نے کشمیرکے لوگوں سے 1948ء میں وعدہ کیا تھا، اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کا حق دیا جائے گا، وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں گے،

دنیا کو یاد کرواتا ہوں کہ کشمیرکے لوگوں کو جو حق دیا گیا تھا، وہ وعدہ پورا نہیں ہوا، جبکہ سلامتی کونسل نے انڈونیشیا ایک مسلمان ملک کا جزیرہ تھا، ان کو وہی حق دیا گیا، عیسائیوں کیلئے ریفرنڈم کروایا اور ان کو آزاد کردیا گیا، اقوام متحدہ کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے ساتھ کیاہوا وعدہ پورا نہیں کیا، کشمیر کے لوگوں کو کہنا چاہتاہوں جب آپ کو اپناحق ملے گا، مستقبل کا فیصلہ کریں گے،انشاء اللہ کشمیری جب پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے، اس کے بعد پاکستان کشمیرکے لوگوں کو وہ حق دے گا ، وہ حقوق دے گا، کہ آپ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو پیغام دینا چاہتاہوں سارا پاکستان مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ ساری مسلمان دنیا کی عوام اور انصاف پسند لوگ بھی کشمیریوں کے ساتھ ہیں ،کشمیریوں پر جس طرح ظلم ہورہے ہیں، ماں باپ کو خبر آتی ہے کہ ان کے بیٹے کو غائب کردیا گیا، جیل میں لے گئے، خبر آتی ہے بیٹا شہید ہوگیا ہے، میں ایک باپ ہوتے محسوس کرسکتا ہوں آپ لوگوں پر کیا گزرتی ہوگی، پھر بھی آپ ظلم کا مقابلہ کررہے ہیں۔میں ہر فورم پر آپ کی آواز بلندکرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، میڈیا پر آواز اٹھاؤں گا، آپ مطمئن ہوجائیں میں نے کہا تھا کشمیر کا سفیررہوں گا، جب تک کشمیرآزاد نہیں ہوجاتا، جب ہماری حکومت آئی میں نے پوری کوشش کی ، ہندوستان کو دوستی کا پیغام دیں ان کو سمجھائیں کشمیر کا مسئلہ آپ ظلم سے حل نہیں ہوگا۔امریکا سپر پاور تھا، لیکن ویتنام سے نہیں جیت سکا، افغانستان ،

فرانس سامنے ہے۔بھارت کشمیر میں 9لاکھ سے بھی زیادہ فوج لے آئے ، کشمیریوں کو غلام نہیں بناسکتے، انہوں نے کہا کہ میں نے مودی کو کہا تھا آئیں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کریں، شروع میں مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیوں مودی مذاکرات نہیں کررہا، پھر پلوامہ واقعہ ہوا، ہندوستان کے جیٹ نے آکر ہمارے درختوں کو شہید کیا، مجھے درختوں سے خاص لگاؤ ہے، مجھے بڑی تکلیف ہوئی، مجھے پتا چل گیا یہ دوستی اور امن نہیں چاہتے بلکہ وہ پلوامہ واقعے کو الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔پلوامہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔آج آرایس ایس کا ایجنڈا اور

نظریہ سب کے سامنے ہے، بھارت شہریت سے متعلق قانون لایا جس سے اقلیتیں ، کسان غیرمحفوظ ہوگئے، آج پھر بھارت کو کہتا ہوں آپ نہیں جیت سکتے، پلوامہ واقعے میں پاکستان نہیں بھارت خود ملوث تھا ۔5مودی آؤ، مسئلہ کشمیر ہمارے ساتھ مل کر حل کریں، 5اگست کا اقدام واپس لو اور ہم سے بات کریں، اس آفر کو کمزوری نہ سمجھنا ، جو آپ نے پچھلی بارسمجھا تھا، پاکستان کلمے کے نام پر بنا ہے، اللہ کے سوا یہ لوگ کسی کے سامنے نہیں جھکنے والے نہیں، جو اللہ کی غلامی کرتا ہے وہ کسی کی غلامی نہیں کرتا، ہم چاہتے ہیں کشمیریوں کو ان کا حق ملے، یہ ان کشمیریوں کا جمہوری حق

ہے۔وزیراعظم عمرا ن خان نے آخر میں اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر قسم کی سوچ اور نظریے سے بات کرنے کو تیار ہوں، لیکن جس بات پر میں کبھی مفاہمت نہیں کروں گا، میں کبھی بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آراو نہیں دوں گا، ہمارے پیارے رسول ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ یہ قریش کی خاتون ہے، اس نے چوری قریش خاندان کی ہے اس کو معاف کردیں، تودنیا کے سب سے عظیم لیڈر نے کہا کہ اگر اس کو معاف کردیا تو ہمارا وہ حال ہوگا،جس طرح تمہارے سے پہلے کتنی قومیں برباد ہوئیں ، جہاں طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہو۔انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مظفرآباد میں جمع ہوئے ہیں، میری بات سن لیں، آپ لانگ مارچ کریں، جس طرف لانگ مارچ کرنا ہے کریں، میں مدد کروں گا، لیکن اگر آپ الٹا بھی لٹک جائیں این آراو نہیں دوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں