مالی تنقید پر پھٹ پڑے، مجسمہ ہٹانے کے فیصلے پر افسردہ ہوگئے

لاہور (نیوز ڈیسک) گلشن اقبال پارک میں علامہ اقبال کا مجسمہ بنانے والے مالی صحافیوں کی تنقید پر پھٹ پڑے۔علامہ محمد اقبال کا مجسمہ بنانے والے مالی و دیگر محنت کش افراد نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اپنی طرف سے عقیدت کرنا چاہتے تھے نہ کہ اس کام کا مقصد کوئی تضحیک کا پہلو نکالنا تھا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہارٹی فیلڈ سپروائزر مشتاق بھٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور دیگر مالیوں نے علاقہ اقبال کے ساتھ محبت کا اظہار کیا مگر اب لوگ تنقید کر رہے ہیں۔کسی مجسمے کی ناک اور کسی کو اس کی آنکھ خراب لگ رہی

ہے تو کوئی مونچھ میں نقص نکال رہا ہے۔مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ پارک میں کام کرے والے مالیوں نے بنایا تھا جس پر کوئی سرکاری فنڈ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کا ارادہ تھا کہ مجمسے کو رنگ کرا جائے تاکہ سب چیزیں واضح ہو جائیں مگر کسی آرٹسٹ سے رابطہ کیا گیا تو اس نے 50 ہزار روپے مزدوری مانگ لی جس پر انہوں نے دوبارہ ساتھیوں سے مشورہ کیا اور سفید سیمنٹ کے ساتھ اسے رنگ دینے کا ارادہ کیا مگر اب تنقید کی وجہ سے اسے مجبورا ہٹایا جا رہا ہے۔دوسری جانب پی ایچ اے حکام کا کہنا ہے کہ مجسمہ مسمار نہیں کیا گیا بلکہ ماہرین کی مدد سے مجسمہ بہتر انداز میں بنا کر دوبارہ نصب کیا جائے گا۔دوسری جانب مجسمہ بنانے والے مالی اب اس جگہ پر پھول پودے لگانے میں مصروف ہیں۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ آرٹسٹ نہیں، صرف شاعر مشرق سے عقیدت کیلئے مجسمہ بنایا تھا۔ڈائریکٹر پی ایچ اے کا کہنا ہے کہ ہم نے مجسمے کو ہٹا کر لیبارٹری بھیجا ہے تاکہ ماہرین اسکو ٹھیک کرکے دوبارہ ہمیں دیں اور ہم اس کو پارک میں نصب کریں۔پارک میں مجسمے کی تنصیب پر پی ایچ اے نے ڈپٹی ڈائریکٹر ہارٹیکلچر شاہ نواز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام سبطین کو معطل کر دیا تھا، معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں