گاڑی بیٹا ڈرائیو نہیں کررہا تھا، حادثے کے بعد بیٹا پچھلی گاڑی سے اترکر آیا، کشمالہ طارق

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد حادثے پر شدید غمگین اور رنجیدہ وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق بات کرتے آبدیدہ ہوگئیں، انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ اشارہ بند ہورہا تھا، دونوں ڈرائیورز نے بریک نہیں ماری،ماں اگلی گاڑی میں مررہی تھی تو بیٹا پچھلی گاڑی سے نکل کر آیا، وزیر اعظم سیف سٹی کیمرے کی فوٹیج جاری کروائیں، کہیں بھاگ کر نہیں گئے، یہ ایک حادثہ تھا انصاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسلام آباد میں گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے پر میڈیا کو اپنی وضاحت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کل لاہور سے شام 7 کے قریب نکلے، ہم ساڑھے 10بجے کے قریب ٹول پلازہ کراس کیا،

ہم دوگاڑیوں میں سوار تھے، میں اور میرا شوہر ایک گاڑی میں تھے، کشمیر ہائی وے پر زور سے جھٹکا لگا تو ہم آگے والی سیٹوں پر گر پڑے، مجھے بھی چوٹیں بھی آئیں، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہیں ہوئی۔یہ خوفناک اور بہت بڑا حادثہ تھا، چار قیمتی جانیں گئیں، میں نے بہت دعائیں کیں،تکلیف دہ بات ہے ایک خاندان کا اتنا بڑا نقصان ہوگیا ہے،تعزیت کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں سگنل پر پیش آئے حادثے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، سیاست اپنی جگہ انسانی جانیں زیادہ قیمتی ہیں،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کی جارہی ہے، قانون اپنا راستہ ضرور بنائے گا لیکن ہم پر الزامات نہ لگائے جائیں،میڈیا خبریں چلا رہا ہے،فرار ہوگئے، بھاگ گئے، چھپ گئے، ایسی کوئی بات نہیں تھی، ہم نے خود ایمبولینسز کال کی ہیں، میرے ناک سے بہت خون بہہ رہا تھا، مجھے ساتھ والی گاڑی میں سر اوپر کرکے لٹا دیا گیا، باقی کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی، وہاں بہت زیادہ رش لگ گیا،میڈیا ہمارا ایسے ٹرائل کررہا تھا جیسے یہ کوئی پلان چیز تھی، سیاسی ایونٹ تھا، سب سے گزار ش ہے ایسے اندوہناک واقعات دیکھتے ہیں، آج کراچی میں 12بندے اللہ کو پیارے ہوگئے، میری درخواست ہے اسلام آباد سٹی میں ہر جگہ سیف سٹی کیمرے لگے ہیں، آئی جی اور ایس ایس پی نے درخواست ہے ان کی فوٹیج میڈیا کو ریلیز کی جائیں۔میڈیا میں دکھایا جارہا ہے کہ شاید میرا بیٹا گاڑی چلا رہا تھا، لیکن سوشل میڈیا پر ویڈیو چلی ان میں میرا بیٹا پچھلی گاڑی سے اتر کر آیا، ایک بچہ کیسے زخمی ماں

کو چھوڑ کرجائے گا، پھر کیوں جائے گا، ایک حادثہ ہوا ہے، جن ماؤں کے لخت جگر گئے ان کا کوئی ازالہ نہیں، پتا نہیں وہ کونسی منحوس گھڑی تھی، میڈیا ٹرائل اس لیے ہورہا ہے کہ میرا نام کشمالہ طارق ہے، اور میڈیاٹرائل ہونا لازم ہے،میرے بیٹے اور میرے شوہر کا نام میرے ساتھ جڑا ہوا ہے اس لیے ٹرائل ہونا لازم ہے؟ ہم تو خود بڑے تکلیف میں ہیں۔میڈیا اس حادثے کو چسکے لے کر چلا رہا ہے، حادثہ کسی کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے، ٹرک ، وین، گاڑی الٹ گئی کسی کا بھی ہوسکتا ہے، ہم میں سے کوئی گاڑی ڈرائیو نہیں کررہا تھا، ہمارے ڈرائیور کی بھی غلطی تھی، حادثے کی شکار دوسری

گاڑی ڈرائیور کی بھی غلطی تھی۔سی سی ٹی وی میں سب نظر آجائے گا۔اشارہ بند ہورہا تھا، اس نے بھی بریک نہیں ماری، وہ بھی بند اشارے میں سامنے آگئے۔ہمارا گارڈ پولیس کا گارڈ تھا، اس سے حلف لے کر پوچھیں کیا صورتحال تھی۔وہ ہمارا ملازم نہیں، اس سے پوچھیں، اگر ہمارا بیٹا ہمارے ساتھ ہوتا تو اس کو بھی چوٹیں آتیں، لیکن وہ صرف میرا بیٹا ہے اس لیے اس کی تصاویر فلیش کرکے چلائی جارہی ہیں۔عینی شاہدین سے پوچھیں، پتا نہیں فوٹیج کیوں نہیں دکھائی جارہی، شاید میرا کام نہیں پسند، میری شکل نہیں پسند، شایدمیرے پاس کچھ کیسز لگے ہیں،ان کی سفارش نہیں سن رہی،مجھے پچھلے

دنوں سے بھی انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، میری تصاویر چلائی جارہی ہیں۔میں نے مسلم لیگ ق کے بعد کوئی پارٹی بھی جوائن نہیں کی، لیکن ہم کتنی چیزوں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرسکتے ہیں؟میرے شوہر ابھی بھی ہسپتال میں ہیں، ان کو بھی چوٹیں آئی ہوئی ہیں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا ہے ، وزیراعظم سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کروائیں، میرا بیٹا ہرگز گاڑی ڈرائیو نہیں کررہا تھا، ماں کو حادثے میں زخمی دیکھ کرمیرا بیٹا پچھلی گاڑی سے اتر کر آیا تھا، انصاف کریں۔میں نے خواتین کو امید اور زبان دی، لیکن جب

میں خود ہراساں ہوتی ہوں تو میں کمزور نہیں پڑتی کہ میں کمزور پڑی تو میں اس عورت کو کیا امید دوں گی جو میرے پاس امید لے کر آئی ہے۔ کشمالہ طارق نے بتایا کہ حادثے میں جو بچے جاں بحق ہوئے ان کیلئے دل بہت پریشان ہے ،ہم خود بچوں والے ہیں، میرے پاس کہنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں، انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔میرا بیٹا اور شوہر تھانے بھی گئے، میرا بیٹا پچھلی گاڑی میں تھا، جب اس کی ماں اگلی گاڑی میں مررہی تھی تو وہ پچھلی گاڑی سے نکل کر بھاگتا ہوا آیا، اسی نے مجھے گاڑی سے نکالا تھا، آئی جی سے درخواست ہے سی سی ٹی وی فوٹیج اور سیف سٹی

فوٹیج دیکھی جائے، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ یہ کس قسم کا میڈیا ٹرائل ہے،اس حادثے کی سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھی جائے،حادثے کے واقعے میں اگر ہمارا کوئی قصور ہو، یا ہم گاڑی چلا رہے ہوں، تو ہم ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں، میرے بیٹے کی تصاویر دکھائی جارہی ہیں ، جبکہ وہ پچھلی گاڑی میں سوار تھا۔انصاف ہوگا لیکن کسی کے بچے کو واقعے میں ناحق نہ لپیٹیں۔ زبردستی سارا مدعا میرے بیٹے پر ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مس رپورٹنگ نہ کی جائے مہربانی کرکے جو سچ ہے وہ دکھایا جائے۔ حادثے کے وقت ہم وہاں سے بالکل نہیں بھاگے تھے، ہم نے خود ایمبولینس بلائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں