سعودیہ میں مقیم کفیل سے تنگ پاکستانی کارکن اپنے ساتھ ہونیوالے سلوک کا حال بتاتے ہوئے رو پڑا،مدد کی اپیل کردی

ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں روزگار کی غرض سے 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی گنتی کی شکایت رہتی ہے کہ انہیں معاہدے کے مطابق کم تنخواہ دی جا رہی ہے، یا کفیل انہیں کئی ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کر رہا اور تنخواہ مانگنے پر اْلٹا ان کے خلاف کیس درج کروا دیا جاتاہے یا انہیں مفرور ظاہر کر کے ان کے خلاف ’ہروب‘ لگوا دیا جاتا ہے۔ایسا ہی ایک اور واقعہ سامنے آئی ہے۔ سعودیہ میں مقیم پاکستانی کارکن شوکت کیانی نے اُردو نیوز سے رابطہ کر کے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی کہانی بیان کی ہے۔ شوکت نے بتایا ہے کہ وہ کئی برس سے

سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ پہلے تو انہیں تنخواہ ملتی رہی تاہم گزشتہ ایک برس سے انہیں تنخواہ بالکل بھی ادا نہیں کی گئی۔تقاضا کرنے پر تسلی دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ایک سال سے ان کے اقامے کی تجدید بھی نہیں کی گئی ۔ اس ساری صورت حال پر وہ بہت پریشان ہیں۔ اس معاملے میں انہیں کیا کرنا چاہیے۔ اس سوال کے جواب میں انہیں بتایا گیا ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت کی عدالت میں کیس دائر کریں کیونکہ قانون کے مطابق اگر کارکن کو 3 ماہ تک اجرت نہیں دی جاتی تو لیبر کورٹ کی جانب سے اسے کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر کردیئے جاتے ہیں۔اگر آپ ریاض ریجن میں مقیم ہیں تو سفارت خانہ ریاض یا جدہ ریجن کے قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر سے رجوع کریں اور وہاں درخواست جمع کرائیں جس میں جملہ مسائل کا واضح طور پر ذکر کریں۔ ویلفئیر سیکشن کے ذریعے کمپنی سے رابطہ کر کے معاملہ حل کرایاجاسکتا ہے۔اگرآپ براہ راست بھی لیبر کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ کے ذریعے اپنا کیس دائر کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ چند ماہ قبل مکہ میں مقیم ایک پاکستانی عبدالرحمان نے بتایا تھا کہ وہ اپنے تقریباً ایک سو پاکستانی ساتھی ملازمین سمیت ایک کفیل کے ہاں ملازم ہے۔ تاہم اس کفیل نے ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا کر دی ہے۔ کفیل انہیں کئی ماہ سے تنخواہ نہیں دے رہا۔ جس کارکن کا اقامہ ایکسپائر ہوتا ہے اس پر ہروب لگا دیتا ہے۔کارکنان کی جانب سے کفیل کے خلاف 6 ماہ سے پرچہ بھی درج کروایا گیا ہے، تاہم ابھی تک کفیل کے

خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔اس سوال کے جواب میں انہیں بتایا گیا کہ وزارت محنت کی جانب سے آجر و اجیر کے مابین تنازعہ کی صورت میں آن لائن کیس درج کیا جاتا ہے۔ کیس درج ہونے کے بعد فریق مخالف کو بلایا جاتا ہے اگر پہلی پیشی پر مخالف نہیں آئے تو دوسری تاریخ دی جاتی ہے۔کیس درج کرنے کے بعد لیبر آفس کی ابتدائی کوشش ہوتی ہے کہ فریقین کے مابین تنازعے کو حل کر لیا جائے۔اگر ابتدائی کوشش میں حل نہیں ہوتا تو لیبر کورٹ میں کیس از خود فارورڈ ہو جاتا ہے۔آپ کا کہنا ہے کہ کفیل کی جانب سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔ اس سلسلے میں آپ تنخواہ کے ثبوت

عدالت میں پیش کریں۔ جس میں یہ ثابت ہوجائے کہ کفیل کی جانب سے 6 ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی گئی تو لیبر کورٹ از خود نوٹس لیتے ہوئے کفالت کی تبدیلی کے احکامات صار کردے گی۔آپ لوگ مکہ مکرمہ میں ہیں بہتر ہے کہ پاکستان قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر میں تمام متاثرین کی جانب سے مشترکہ درخواست جمع کرائیں، ساتھ ہی اپنے اقامے کی کاپی اور کیس کی تفصیلات بھی درج کریں۔ قونصلیٹ کی جانب سے لیبر آفس کے مقدمات کے لیے ’ترجمان‘ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں