وزیراعظم نے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بتادیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ویب چینل پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے خاتون اینکر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ایک چیز ایسی ہے کہ جب میں اُس کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے نیند نہیں آتی اور وہ ہیں ہمارے گردشی قرضے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات احسان اقبال نے کہا کہ اس میں دو طرح کے منظر نامے ہیں۔اگر عوام کی بات جائے تو انہیں اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ گردشی قرضے ہوتے کیا ہیں؟ کیونکہ عوام کو معلوم ہی نہیں ہے کہ گردشی قرضے بنے کیسے ؟ اس کو ایسے سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ بجلی کی سو فیصد سپلائی دے رہے

ہیں لیکن ریکوری ایک فیصد ہو رہی ہے۔ اب ایسے میں جو خسارہ پید اہو رہا ہے وہ کہاں سے دیں گے ؟ حکومت اپنی جیب سے دے گی ، اُس کو دینا پڑے گا۔احسان اقبال نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف جو کہتا ہے وہ ٹھیک کہتا ہے ، وہ آپ کے کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور آپ کو مشورے دیتا ہے، آپ کو وہ مشورے سننا پڑتے ہیں کیونکہ آپ کے اندر وہ کام کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ، اسی لیے آئی ایم ایف کو بتانا پڑتا ہے۔ ہمارے پاس جو معاشی ٹیم ہے ، اُس میں بہت سے ایسے پُرانے چہرے ہیں جو بیس پچیس سالوں سے نظر تو آ رہے ہیں لیکن وہ پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر نہیں کر سکے۔اگر امریکہ کو آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہو تو کیا آئی ایم ایف امریکہ کو بھی ڈکٹیٹ کرے گا ؟ نہیں ، کیونکہ امریکہ کے پاس ایک اچھی معاشی ٹیم ہو گی جبکہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔ گردشی قرضوں سے متعلق عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ہیں وہاں بھی چوریاں ہوتی ہیں۔ اُس کے بعد ہماری ٹرانسمیشن لائن ہی ایسی ہیں کہ بجلی کی سو فیصد ترسیل نہیں ہوتی ، بارش ہو جائے تو دارالحکومت میں بجلی چلی جاتی ہے، پوری دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا۔ماہر معاشیات نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:واضح رہے کہ پاکستان کی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں حال ہی میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ نومبر 2020ء تک پاکستان میں پاور سیکٹر یعنی توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا حجم 2306 ارب (یعنی 2.306 ٹریلین) روپے تک پہنچ چکا ہے۔

کمیٹی برائے توانائی کو بتایا گیا تھا کہ گردشی قرضے کے بڑھنے کی بڑی وجوہات میں بجلی کی چوری، واجبات کی بروقت ادائیگی کا نہ ہونا اور توانائی کے شعبے میں پبلک سیکٹر کی ناقص کارکردگی شامل ہیں۔کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا گیا تھا کہ گردشی قرضے میں 156 ارب کا اضافہ آئی پی پیز کو بروقت پیسے ادا نہ کرنے، بجٹ میں شامل ہونے والے اخراجات اور کے الیکٹرک کی طرف سے ادائیگیاں نہ ہونے کے وجہ سے سامنے آیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں