معروف عالم دین نے حریم شاہ کو مفتی عبدالقوی کو تھپڑ مارنے پرخراج تحسین پیش کردیا

لاہور (نیوز ڈیسک)مولانا ابتسام الہیٰ ظہیر نے مفتی عبدالقوی کو تھپڑ مارنے پر حریم شاہ کو خراج تحسین پیش کر دیا۔تفصیلات کے مطابق مولانا ابتسام الہیٰ ظہیر کا نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ عبدالقوی کو مفتی کا خطاب خودساختہ اور من گھڑت ہے۔ اگر ان کے پاس کوئی ڈگری بھی ہے تو وہ علم حاصل کرنے کی رسیدیں تو ہو سکتی ہیں لیکن میں بتایا چلوں کہ اب قوی صاحب جس وجہ سے مشہور ہیں یہ ان کے پاس من گھڑت اور خودساختہ ٹائٹل ہے۔ان کے پاس علم کی ڈگری موجود بھی ہے تو وہ صرف رسیدیں ہیں، حقیقت میں علم وہ ہے جو عمل سے ظاہر ہو اور ان کا

عمل تو ساری دنیا کے سامنے ہے۔بار بار قوی کو مفتی کہا جاتا ہے لیکن مجھے بتایا جائے کہ یہ کس مسلک کے نمائندے ہیں،یہ پاکستان میں کسی مذیب پسند کے نمائندے نہیں اور نہ ہی پاکستان میں یہ کسی مدرسے کے نمائندے ہیں۔میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کا کوئی مدرسہ بھی نہیں ہو گا کیونکہ ایسے لوگوں کو عوام ممبر پر بھی نہیں چڑھنے دیتی،مولانا ابتسام الہیٰ ظہیر کا مزید کہنا ہے کہ حریم شاہ بھی کسی عزت دار خاتون تنظیم کی نمائندہ نہیں ہیں لیکن میں پھر بھی ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے مفتی قوی کو تھپڑ مارا،انہیں تو جوتے مار کر انہیں بےنقاب کرنا چاہئیے تھا۔دوسری جانب خصوصی گفتگوکرتے ہوئے حریم شاہ نے بتایا کہ مفتی عبدالقوی کی پٹائی پلان بناکر کی ،مفتی عبدالقوی کو میں نے نہیں میری کزن نے تھپڑ مارا تھا۔انہوں نے بتایاکہ مفتی عبدالقوی کو تھپڑ مارنے والی لڑکی عائشہ شاہ میری کزن ہے۔ حریم شاہ کے مطابق عائشہ شاہ سافٹ ویئر انجینئر ہے اور مفتی عبدالقوی سے یہ ان کی پہلی ملاقات تھی تاہم عبدالقوی نے غلط بات کی اسلئے اس نے تھپڑ مارا۔حریم شاہ سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ نے مارپیٹ کرنے اور ان کو ایکسپوز کرنے کے لیے بلایا تھا اور آپ نے مفتی عبدالقوی کو ٹارگٹ کیا جس پر حریم شاہ نے کہا کہ ہاں میں نے ٹارگٹ کیا کیونکہ اس بار عبدالقوی میرا ٹارگٹ تھے۔ مگر حریم کا یہ عمل ان کی والدہ کو پسند نہ آیا، ٹاک ٹاک اسٹار نے بتایا کہ میری والدہ نے مجھے ڈانٹا انہوں نے کہا اب یہ رہتا تھا یہ بھی کرلیا۔حریم شاہ نے دعوی کیا کہ کچھ عرصے پہلے فاروق ستارکی فرمائش پر ان سے ملاقات کی، 6 ماہ سے میرا اور فاروق ستار کا فون پر رابطہ تھا، فاروق ستار نے کہا تھا کہ آپ میری مہمان بنیں گیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں