حکومت نے بجلی مہنگی کرنے کی ایسی منطق پیش کردی کہ جان کر آپ بھی اپنا سرپکڑ لیں گے

راولپنڈی (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ انکوائی کمیٹی میں کوئی حکومتی وزیر شامل نہیں ہے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اپوزیشن کو ملک قیوم اور افتخار چوہدری کے سوا کو ئی جج نظر نہیں آتا، مریم نواز گھر سے مہنگے ترین ڈریس ڈیزائنر کے کپڑے پہن کر نکلتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بتاتے کیوں نہیں کہ پیسے کہاں سے آئے ہیں؟ ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں عوام کے پیسے واپس کریں۔فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے 10 ہزار میگا واٹ بجلی خریدی جس کی ضرورت نہیں تھی،

بجلی کے کارخانے باہر کے فیول پر ہیں، جب ڈالر بڑھتا ہے تو بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔اُن کا کہنا ہےکہ کسان کو شوگر ملز 130 دے رہی تھیں اب 230 روپے فی من دے رہی ہیں،مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں، اکانومی زنجیر کی طرح ہے انڈے فیڈ کی وجہ سے مہنگے ہوگئے۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سینیٹ کے الیکشن کا شیڈول جلد آئےگا، ہماری خواہش تھی کہ سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ پر ہوتا، فارن فنڈنگ کا اوپن آڈٹ ہونا چاہیے۔ بارانی یونیورسٹی میں ہائیڈرو بائیونک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بجلی کیوں مہنگی کرنا پڑی اس کا سبب نواز شریف کی حکمت عملی ہے، دس ہزار میگا واٹ بجلی جس کی ضرورت نہیں تھی اس کامعاہدہ نواز شریف نے کیا، بجلی بنے نہ بنے ہمیں پیسے دینا ہیں، 42 فیصد بجلی کے کارخانے باہر سے آنے والے فیول پر ہیں، انڈے فیڈ کی بنا پر مہنگے ہوئے، گھی اور چینی کی قیمت کی ہم نے رپورٹ لیں، ہر سال اربوں کی دالیں ،خوردنی تیل باہر سے منگواتے ہیں یہ مہنگائی کی وجہ ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب جلسوں پر نکلتی ہیں مہنگے ترین ڈیزائنر کے کپڑے پہنتی ہیں، 10،10 کروڑ کی گاڑیاں ان کے ساتھ ہوتی ہیں، نوازشریف لندن میں شاپنگ کرتے ہیں، وہ بتائیں کہ شریف خاندان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں، ہمارا مؤقف ہے کہ جو پاکستان کے لوگوں کا پیسہ ہے وہ واپس کردیں اور جہاں مرضی ہے جائیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں چائنہ اور

بھارت نے کورونا ویکسین بنا لی آپ نہ بنا پائے، اگر 70 کی دہائی کی طرح کام کرتے تو ویکسین کے لیے باہر نہ دیکھتے، جے ایف تھنڈر کے 60 فیصد، الخالد ٹینک کے 65 فیصد پرزے ہم خود بناتے ہیں مگر اپنا فون نہیں بنا سکے، آج آلومٹرگاجر فروخت کر کے ترقی نہیں کی جاسکتی، سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی، جدید زراعت و مشینری کی ضرورت ہے، جدید دنیا کسی مولوی سیاست دان نے نہیں بنائی بلکہ مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے بنائی، دنیا کو سائنسدان نے آگے لے کر جانا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں