عزیر بلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کر دیا گیا

کراچی(نیوز ڈیسک)لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو ایک اور مقدمے سے بری کر دیا گیا ہے ۔ ملزم عزیر بلوچ کو سخت حفاظتی انتظامات میں جوڈیشل کمپلیکس ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اے ٹی سی میں پروسیکیوشن عذیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔‏ پراسیکیوشن ہڑتال کے دوران بس جلانے کے مقدمے میں شواہد پیش نہ کر سکی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ ملزموں کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ایک ماہ کے دوران چوتھا مقدمہ ہے جس میں عزیربلوچ کو بری کیا گیا ہے۔اس سے قبل سیشن عدالتوں نے عزیر بلوچ کو مختلف

مقدمات میں بری کیا۔اس سے قبل قتل کے کیس میں عزیر بلوچ سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا جبکہ قتل کس نے کیا اس حوالے سے استغاثہ خاموش ہے۔عزیر بلوچ کے وکیل کے مطابق قتل کے مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔نامعلوم شہری کی لاش پولیس کو ملی لیکن مقتول کی کوئی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ قتل کی واردات 13مارچ 2013ء کو کلری کے علاقے میں ہوئی۔ عدم ثبوتوں کی بنیاد پر عدالت نے عزیر بلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کر دیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے کراچی کی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف تین مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے عزیر بلوچ کو بری کر دیا تھا۔ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف کیسز کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت استغاثہ عزیر بلوچ کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ جس کے بعد عدالت نے عزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کر دیا۔ عزیر بلوچ کو پولیس مقابلہ ، اقدام قتل اور ہنگامہ آرائی کے تین مقدمات میں بری کیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ شواہد کے بغیر ملزم کو سزا نہیں دے سکتے۔پراسیکیوشن ملزم کے خلاف گواہ پیش کرنے میں ناکام ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ ملزم اگر کسی اور کیس میں نامزد نہ ہو تو جیل سے رہا کیا جائے۔ یاد رہے کہ چار سال قبل سال قبل 30 جنوری 2016ء کو رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیربلوچ کو گرفتار کر لیا تھا۔ ترجمان رینجرز نے بتایا تھا کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں