سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں سمیت غیرملکی ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری

ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی مقیم ہیں جن میں سے بہت سارے عربی زبان سے واقفیت نہ رکھنے کی وجہ سے اپنے حقوق اور ان سے متعلق قوانین سے آگاہ نہیں ہو پاتے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے کفیلوں کے استحصال کا شکار بھی ہوتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے خبردار کیا ہے کہ کوئی کفیل یا کمپنی کسی ملازم کی تنخواہ سے اس کی تحریری منظوری کے بغیر رقم نہیں کاٹ سکتے ہیں۔ایسا کرنے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ تاہم کچھ صورتوں میں استثنیٰ حاصل ہے۔اُردو نیوز کے مطابق وزارت افرادی قوت نے سعودی

قانون محنت میں آجر اور اجیر کے اہم حقوق پر مشتمل ایک کتابچہ جاری کیا ہے جس میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ مندرجہ ذیل چھ صورتیں ایسی ہیں، جن میں ملازم کی تحریری منظوری کے بغیر اس کی تنخواہ سے کٹوتی کی جا سکتی ہے۔۔ آجر کو اجیر پر واجب قرضے کی رقم واپس حاصل کرنے کے لیے اس کی تنخواہ سے کٹوتی کا اختیار ہے تاہم تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی 15 فیصد سے زیادہ نہیں کی جا سکتی۔۔ سوشل انشورنس، زرِاشتراک اور قانونی طور پر مقرر زرِاشتراک تنخواہ سے کاٹا جا سکتا ہے۔۔ بچت فنڈ میں شریک ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ فنڈ کے قرضے کی رقم بھی تنخواہ سے کاٹی جا سکتی ہے۔۔ اگر آجر اپنے اجیروں کے لیے مکان بنوا رہا ہو یا انہیں کوئی اور سہولت فراہم کررہا ہو تو اس حوالے سے کسی بھی پروجیکٹ کی قسط تنخواہ سے وصول کرسکتا ہے۔ ۔ خلاف ورزیوں پرعائد ہونے والے جرمانے وصول کیے جا سکتے ہیں۔ تلف کردہ اشیا کی رقم کی قسط بھی لی جا سکتی ہے۔ ۔ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے قرضہ بھی تنخواہ سے وصول کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ ماہانہ کٹوتی چوتھائی تنخواہ سے نہیں ہونی چاہئے الا یہ کہ عدالت نے اس کے برعکس کوئی فیصلہ صادر کر دیا ہو۔وصولی کے سلسلے میں اہل و عیال کا نان نفقہ ترجیحی بنیادوں پر وصول کیا جائے گا جبکہ دیگر قرضوں سے قبل کھانے پینے، پہناوے اور رہائش کا قرضہ لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں