پاکستان کے اہم ترین شہر میں انتہا پسندی کا خطرہ، سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی

کراچی (نیوز ڈیسک )شہر میں مشتبہ سفید گاڑی کے داخل ہونے کی اطلاع پر پولیس الرٹ ہوگئی اور شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ میں اضافہ کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب شہر بھر میں اچانک اسنیپ چیکنگ بڑھادی گئی، پولیس کی بھاری نفری بھی جگہ جگہ تعینات کردی گئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو انٹیلی جنس اطلاع ملی ہے کہ شہر میں سفید رنگ کی ایک مشتبہ گاڑی داخل ہوچکی ہے جس کے ذریعے دہشت گردی کی کوئی بڑی واردات کی جاسکتی ہے لہٰذا اس سفید کرولا کو جلد از جلد تلاش کیا جائے۔انٹٰیلی جنس اطلاع کے تناظر میں پیر اور منگل کی

درمیانی شب ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی جانب سے فوری احکامات دیے گئے کہ تمام ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز سڑکوں پر موجود رہیں جبکہ اسنیپ چیکنگ فوری طور پر بڑھادی جائے۔ احکامات ملتے ہی کراچی پولیس الرٹ ہوگئی اور شہر بھر میں باقاعدہ طور پر ناکے لگادیے گئے ، گاڑیوں کی اسنیپ چیکنگ بڑھادی گئی جب کہ خصوصی طور پر سفید رنگ کی گاڑیوں اور کرولا ماڈل کی گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔یفنس ، کلفٹن ، گذری ، درخشاں ، میٹرو پول ، صدر ، نمائش ، گرومندر ، نیو پریڈی اسٹریٹ ، لیاقت آباد دس نمبر ، لیاقت آباد ڈاکخانہ ، راشد منہاس روڈ ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، ٹاور اور دیگر شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری رات بھر تعینات رہی جب کہ اس دوران تمام ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز بھی سڑکوں پر موجود رہے تاہم کوئی مشکوک گاڑی نہیں مل سکی۔یاد رہے کہ کراچی میں پہلے ہی ایک سفید کرولا گینگ انتہائی سرگرم ہے جس نے نہ صرف لوٹ مار کی وارداتیں کی ہیں بلکہ اس گینگ کے کارندے ڈکیتی کے دوران قتل سے بھی نہیں چوکتے جبکہ چند روز قبل ہی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے اطلاع فراہم کی گئی ہے کہ دہشت گرد شہر میں کسی بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کسی سرکاری دفتر کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔دوسری جانب دہشتگرد تنظیم داعش کیلئے کراچی سے فنڈنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع سی ٹی ڈی کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے فارنزک رپورٹ کے بعد مقدمہ درج کرلیا۔ عمر بن خالد کو دسمبر 2020 میں طارق روڈ

سے حراست میں لیا گیا اور ملزم کیخلاف ثبوت نہ ہونے پر اسے ذاتی مچلکے پررہا کردیا گیا تھا۔ملزم عمر بن خالد کے قبضے سے 2 موبائل فونز قبضے میں لیکر فارنزک کیلئے بھیجے گئے تو ڈیجیٹل فارنزک رپورٹ میں ملزم اور اسکے ساتھیوں کیخلاف شواہد مل گئے جس پر ملزم کے ساتھی جنید، ضیا اور اویس کو بھی مقدمے میں نامزد کرلیا گیا۔ملزمان شام اور پاکستان میں موجود داعش کے دہشتگردوں اور ان کی فیملیز سے رابطے میں تھے اور مختلف ذرائع سے داعش کی فنڈنگ کرتے تھے،اس فنڈنگ کو شام اور ممکنہ طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جارہا تھا، سی ٹی ڈی کے مطابق مقدمے میں نامزد ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں