صارفین کا نجی ڈیٹا شیئر کرنے کا معاملہ، واٹس ایپ کے سربراہ نے وضاحت پیش کردی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)واٹس ایپ کےسربراہ وِل کیتھکارٹ نے میسجنگ ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر ہونے والی تنقید پر کہا ہے کہ واٹس ایپ میں پیغامات اور کالز اب بھی “اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ” ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔ واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان کیا جس کے مطابق واٹس ایپ صارفین کی معلومات تھرڈ پارٹی بشمول فیس بک کے ساتھ شیئر کر سکے گا۔ نئی پالیسی کی وجہ سے واٹس ایپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ صارفین گہری تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا اب یہ ایپ پیغامت اور رابطے کے لیے محفوظ ہے بھی یا نہیں؟واٹس ایپ کےسربراہ وِل

کیتھکارٹ نئی پالیسی کے بعد بھی واٹس ایپ کو صارفین کے لیے محفوظ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فیس بک ‘چیٹ’ (گفتگو) کو نہیں پڑھ سکتا۔ٹوئٹ پر ایک طویل وضاحت میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر ہونے والی گفتگو پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ وِل کیتھکارٹ کے مطابق واٹس ایپ تقریباً 2 ارب افراد کو دنیا بھر میں پرائیویٹ رابطوں کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور اس میں پیغامات اور کالز اب بھی “اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔یاد رہے کہ اینڈ یو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ واٹس ایپ سمیت کوئی بھی تیسرا فرد یا ادارہ واٹس ایپ پر دو افراد کے درمیان ہونے کے پیغامات یا کالز کو دیکھ یا سن نہیں سکتا۔اپنی وضاحت میں انہوں نے لکھا ہے کہ واٹس ایپ میں ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن’ تبدیل نہیں کیا جا رہا۔وِل کیتھکارٹ کے مطابق نئی پالیسی لانے کا مقصد صارفین کے ساتھ مزید شفاف ہونا اور پیپل ٹو بزنس فیچرز کو مزید بہتر طریقے سے واضح کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم اس لیے کہ کیونکہ واٹس ایپ پر روزانہ ساڑھے 17 کروڑ کے لگ بھگ افراد بزنس اکاؤنٹس کو پیغامات بھیجتے ہیں اور مزید لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔وِل کیتھکارٹ کا کہنا ہے کہ ” پرائیویسی کے حوالے سے ہمارا دیگر کے ساتھ مقابلہ ہے، جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کے پیغامات کوئی اور نہیں دیکھ سکتا،

لیکن کچھ لوگ بشمول بعض حکومتوں کےاس سےاتفاق نہیں کرتے۔انہوں نے مزید لکھا کہ “یہی وجہ ہے کہ ہم اینڈ تو اینڈ انکرپشن قائم رکھنے کے حوالے سے پرعزم ہیں، اسی لیے ہم واٹس ایپ کی پرائیویسی کو بہتر کر رہے ہیں جیسا کہ نومبر میں ہم نے خود بخودختم ہونے والے پیغامات کا آپشن فراہم کیا۔ ہماری پرائیویسی کے حوالے سے تخلیق جاری رہے گی۔”خیال رہے کہ ایپ واٹس ایپ نے اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے اور صارفین کو 8 فروری تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں ورنہ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔واٹس ایپ نے صارفین کے لیے اپنی اپڈیٹ پالیسی کے نوٹیفیکیشنز اینڈرائیڈ اور آئی او

ایس دونوں قسم کے موبائل صارفین کو بھیج دیے ہیں۔نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔واٹس ایپ کی جانب سے جاری ہونے والے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کس طرح آپ کی ذاتی معلومات حاصل کر کے اُسے فیس بک کے لیے استعمال یا اسے فراہم کرتی ہے۔پالیسی کے مطابق واٹس ایپ سروس استعمال کرتے ہوئے آپ کسی دوسرے بزنس کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں تو اس کی تمام معلومات کمپنی کے پاس پہنچ جاتی ہیں جس کو فیس بک کی زیرملکیت دیگر ایپلیکیشنز سے شیئر کیا جاتا ہے۔واٹس ایپ کی جانب

سے جاری نئی پالیسی کے مطابق ادارے کو اپنی مارکیٹنگ، سپورٹ، تبدیلیاں اور سروسز کو بہتر بنانے کے لیے صارفین کی معلومات درکار ہیں، جو نئی پالیسی کو قبول کیے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتیں۔واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی معلومات بھی حاصل کر رہا ہے جن میں بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔نئی پالیسی 8 فروری سے نافذ العمل ہوگی، جو صارف اس سے اتفاق نہیں کرے گا کمپنی اس کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دے گی۔ دوبارہ اکاؤنٹ بنانے کے لیے اس قواعد و ضوابط کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں