پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، اہلکاروں نے سرعام خواتین پر تھپڑبرسادیئے

نوشہروفیروز (نیوز ڈیسک)نوشہروفیروز میں پولیس گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا اور اہلکاروں نے بیچ بازار میں خواتین کی تذلیل کر دی۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار خواتین کی تذلیل کر رہے ہیں۔پولیس اہلکاروں نے مین بازار میں مبینہ چوری کے الزام میں عورتوں تذلیل کا نشانہ بنایا۔عورتوں کو تھپڑ مارے اور گھسیٹ کر موبائل وین میں بٹھا کر تذلیل کا نشانہ بنایا۔ایس ایچ اوپڈ عیدن کا کہنا ہے کہ عورتوں نے مرد کا پرس چھینا تھا جس پر کارروائی کی گئی۔خواتین کے اہلخانہ نے کہا کہ پولیس نے سرعام خواتین کو تذلیل اور تشدد کا نشانہ بنایا،

ان کی تلاشی بھی لی گئی مگر کچھ نہیں نکلا۔اہل خانہ نے پولیس گردی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عورتیں بے گناہ تھیں۔واقعے کے خلاف ایس ایس پی نوشہرو فیروز کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔اس سے قبل بھی پولیس کے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ حال ہی میں بدین میں ایک واقعہ پیش آیا تھا۔سندھ اور بلوچستان کے مسنگ پرسنس کارکنوں کی رہای کے لئے ان کے ورثہ اور سندھ سبھا کی جانب سے کراچی سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہونے والے احتجاجی مارچ کے قافلے پر اوباوڑو شہر میں سندھ پولیس کی جانب سے مارچ میں شریک خواتین بچوں اور سندھ سبھا کے کاکنوں پر تشدد اور خواتین کو گرفتار کرکے ان کو زنجیروں میں جھکڑ کر تھانے میں بند کرکے خواتین کی تزلیل کرنے کے خلاف بدین کے ترقی پسند باشعور نوجوانوں کی جانب سے شاہنواز بھٹو چوک سے بدین پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکال کر دہرنا دیا گیا ۔اس موقع پر فیروز خواجہ حنیف ڈانگ اور جاوید میندھرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے ایک طرف بلاول زرداری جمہوریت کے چیمپن بنے ہوئے ہیں دوسری طرف ان کی سندھ حکومت اور اس کے ماتحت سندھ پولیس سندھ اور بلوچستان کی نہتی خواتین اور سیاسی کارکنوں کے خلاف آمریتی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کے بلاول زرداری کی سندھ حکومت کی پولیس نے سیاسی کارکنوں کی رہائی کے احتجاجی قافلوں اور خواتین کی تذلیل کرکے آمریت کی یاد تازہ کردی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں