معاوضہ چیک کی بجائے نقد اداکیا جائے، مچھ متاثرین کےمطالبے پر حکومت کشمکش کا شکار

کوئٹہ(نیوز ڈیسک) سانحہ مچھ کے خلاف مظاہرین کا کوئٹہ مغربی بائی پاس پردھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔ سانحہ مچھ نے حکومت سے معاوضہ چیک کی بجائے نقد دینے کا مطالبہ کر دیا ہے لیکن مظاہرین کے اس مطالبے پر حکومت کشمکش کا شکار ہے کیونکہ رولزکے مطابق وفاقی حکومت معاوضہ نقد ادا نہیں کرسکتی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے معاوضہ چیک میں دینے کی پیشکش کی لیکن لواحقین نے نقد ادائیگی کا مطالبہ کردیا۔ذرائع کے مطابق لواحقین نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے 70 فیصد افغانی ہیں جن کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں لہٰذا معاوضہ نقد دیا جائے۔

تاہم رولز کے مطابق وفاقی حکومت معاوضہ نقد ادا نہیں کرسکتی ، کیش دینے کے لیے رولزمیں تبدیلی صوبائی حکومت کو کرنا ہوگی۔واضح رہے کہ کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر سانحہ مچھ کے متاثرین کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی لواحقین کو نا منا سکے۔ ہزارہ برادی سے اظہار یکجہتی کے لئے شہر میں شٹرڈاون ہڑتال بھی کی جا رہی ہے۔سانحہ مچھ کو ہوئے آج پانچ روز جبکہ کوئٹہ کے مغربی بائے پاس پر لواحقین اور ہزارہ برادری کا میتوں کے ہمراہ احتجاج بھی پانچویں روز میں داخل ہو گیا۔ گزشتہ روز پہلی بار صوبائی حکومت اس وقت حرکت میں نظر آئی جب وزیر اعلیٰ بلوچستان دبئی سے کوئٹہ پہنچے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا اہم فیصلے ہوئے۔ وفاقی و صوبائی وزراء، نمائندوں کے بعد باقاعدہ طور پر وہ ورثہ کے پاس آئے، انھیں منانے کی کوشش کی مگر سب بے سود رہا۔ دھرنا وزیراعظم پاکستان کی آمد سے ہی مشروط رہا۔وزیر اعظم پاکستان نے لواحقین کو پیغام میں بھی یہی کہا کہ جلد آونگا، مظاہرین میتوں کی تدفین کر دیں مگر ورثہ ان کی آمد پر ہی احتجاج ختم کرنے پر بضد ہیں۔ وفاقی و صوبائی نمائندوں اور لواحقین کے مابین پانچ مرتبہ مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔ پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت کی آج دھرنے میں آمد متوقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں