اسامہ ستی کے لواحقین کانعش سری نگر ہائی وے پر رکھ کر احتجاج

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) راولپنڈی میں گزشتہ رات پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم اسامہ کے لواحقین نے پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سری نگر ہائی وے پر احتجاج و دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقتول اسامہ کے والد نے ایف آئی آر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام واقعے کا فوری نوٹس لیں، جب تک وزیر داخلہ یا کوئی اعلیٰ افسر یقین دھانی نہیں کروائے گا ، ہم سری نگر ہائی وے پر دھرنا دیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت مقتول کے گھر کے باہر کثیر تعداد میں عوام موجود ہے، جو میت کے ساتھ سری نگر ہائی وے پر احتجاجی دھرنا دیں گے۔واضح رہے کہ مقتول کے والد کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس اہلکاروں سے میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا۔بیٹے نے ان پولیس اہلکاروں سے جھگڑے کا مجھ سے ذکر کیا تھا۔پولیس اہلکاروں نے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے۔گزشتہ رات ان پولیس اہلکاروں نے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا۔پانچ پولیس اہلکاروں نے دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ کر کے بیٹے کو مار دیا۔پولیس اہلکاروں کے نام مدثرمختار، شکیل احمد، سعیداحمد ،محمد مصطفیٰ اورافتخارا حمد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مین شاہراہ پر میرے بیٹے کی گاڑی پر 17 گولیاں چلائی گئیں۔یاد رہے کہ گذشتہ رات 21 سالہ نوجوان اسامہ ندیم ستی اے ایس آئی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔ اے ٹی ایس اہلکاروں نے نوجوان کی گاڑی کو مشکوک سمجھا کر فائرنگ کی۔پولیس ذرائع کے مطابق رات کو فون پر کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی میں سوار ڈاکو شمس کالونی کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔اے ٹی ایس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی جس پر پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ روکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر بھی کئے۔گاڑی کی ونڈ سکرین پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے وقوعہ کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ اس معاملے میں پانچ اے ٹی ایس اہلکاروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر کے تھانہ رمنا منتقل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں