حکومت کا اسلام آباد واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کاروائی کا اعلان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) معاون خصوصی سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ اسلام آباد واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کاروائی کریں گے، واقعے کی شفاف انکوائری کے حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، ایسے واقعات پورے معاشرے کیلئے تکلیف دہ ہیں۔ انہوں نے واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والا واقعے پر شفاف انکوائری ہو گی۔حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے اور قانون کے مطابق جو بھی زمہ دار ہوا اس پر کاروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پورے معاشرے کے لیے تکلیف دہ ہیں۔ سب سے زیادہ تکلیف میں سے لواحقین گزرتے ہیں۔

اللہ انکو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اسی طرح چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد انکوائری کریں گے، پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی۔واضح رہے سری نگر ہائی وے پر اسلام آباد پولیس نے فائرنگ کرکے 21 سالہ نوجوان کو قتل کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رات کو فون پر کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی میں سوار ڈاکو شمس کالونی کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔ اے ٹی ایس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی جس پر پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ روکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر بھی کئے۔گاڑی کی ونڈ سکرین پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کی تحقیقات ہو رہی ہیں جس کے بعد اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی جائیگی۔ آئی جی اسلام آباد میں وقوعہ کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ اس معاملے میں پانچ اے ٹی ایس اہلکاروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر کے تھانہ رمنا منتقل کر دیا گیا ہے۔نوجوان کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔ نوجوان کے اہل خانہ نے پولیس کا موقف مسترد کر دیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ایم ایل او ڈاکٹر فرخ کمال نے اسامہ ستی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگی ہیں، ایک گولی سرکے عقبی جانب اور اسامہ کو چار گولیاں کمر پر لگیں۔ ایک گولی بائیں بازو پر لگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں