مفتی منیب کو چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے عہدے سےہٹانے پر دینی جماعتوں کا شدید ردعمل

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دینی جماعتوں نے مفتی منیب الرحمن کو عہدے سے ہٹانے کی مخالفت کر دی۔تفصیلات کے مطابق ملک کی دینی جماعتوں مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان، انجمن طلباء اسلام، تحریک لبیک یارسول اللہ، تحریک صراط مستقیم ، انجمن نوجوانان اسلام، تحریک خدام العلما پاکستان،تحریک اصلاح عوام کے سینکڑوں علماؤ مشائخ کا ایک ہنگامی اجلاس لاہور کینٹ میں ہوا جس میں مفتی جمیل رضوی، مولانا عبدالقادر نقشبندی ، مولانا غلام مصطفیٰ مجددی، مولانا خامد حسین مجدد، مولانا شوکت علی مجددی، پیر غلام رسول نقشبدی، قاری خلیل الرحمن باروی سمیت اہم علماء مشائخ نے شرکت کی۔

اجلاس میں مفتی منیب الرحمن کو رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین کے عہدے سے ہٹانے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کے طوفانوں سے عوام کا گلا گھونٹے کے بعد دینی اداروں کو متنازعہ بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔علما نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین کے عہدے پر ہمیشہ بڑے علما اور مفتیان رہے ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیرو سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن کورویت ہلال کمیٹی چیئرمین شپ سے ہٹائے جانے والے فیصلے پر تشویش کا اظہار اور اسے حکومتی انتقامی کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی منیب الرحمن نے ہمیشہ حکومتی مرضی ودبائو کی بجائے رویت، حق وانصاف کے مطابق فیصلے کئے، کورونا وباء کے موقع پر بھی وہ اسلام کے رواورحق کے مطابق اپنی رائے دی بلکہ مدارس ومساجد اور علمائے کرام کے ساتھ کھڑے رہے، مخلص وتجربہ کار فرد کی جگہ پر ناتجربہ کار اور حکومتی ہاں میں ہاں ملانے والے فرد کا اس اہم منصب پر تقرر لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ نہ صرف رویت ہلال کمیٹی بلکہ پوری حکومت میں قابل، جرت مند افراد کو ساتھ لیکر نہیں چل سکتے، ان کو خوشامدی اور ہاں میں ہاں ملانے والے لوگ چاہیں، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا نظم ونسق بگڑا ہوا ہے، 90 دن میں سب کچھ ٹھیک، روزگار دینے، مہنگائی وکرپشن کا خاتمہ اور احتساب کے دعوے سب جھوٹ نکلے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں