خیبرپختونخوا میں ہندووں کے قدیم ترین مندر کی توسیع پر مقامی لوگ مشتعل، مندر کو جلا کر مسمار کردیا

کرک(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخوا میں مشتعل افراد نے مندر کو جلا کر مسمار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں مشتعل افراد نے ایک مندر کو جلا کر مسمار کر دیا ہے۔ مشتعل ہجوم کی جانب سے مندر جلانے کے واقعے پر مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہندو برادری مندر کی غیر قانونی طور پر توسیع کررہی تھی۔ مقامی افراد نے پولیس کو بھی کئی مرتبہ اس کی اطلاع دی گئی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس پر مقامی افراد نے خود ہی مندر کی تعمیر روک دی۔مقامی ہندو رہنما کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کرک کے علاقے ٹیری میں قائم قدیم ترین مندر میں توسیعی کام جاری تھا،
جس سے متعلق سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا تھا ۔ ہندو رہنماء روہت کمار ایڈووکیٹ نے الزام لگایا کہ علاقہ مکینوں نے امن معاہدے اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مندر کو مسمار کیا ہے۔دوسری جانب مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہندو برادری نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مندر میں توسیعی تعمیرات شروع کی تھیں، جس کے حوالے سے مقامی پولیس کو بھی آگاہ کیا گیا مگر انہوں نے غیرقانونی تعمیرات نہیں رکوائیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر علاقہ مکین مشتعل ہوئے اور مندر پر حملہ کردیا۔واقعے کے دوران پولیس کہیں نظر نہیں آئی تاہم کافی دیر بعد بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور مشتعل افراد کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل بنایا گیا یہ مندر پارٹیشن کے بعد بند کردیا گیا تھا تاہم 2015ء میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے کھولا گیا۔ مقامی ہندو اور مسلم برادری کے درمیان ایک ہفتہ قبل مندر سے ملحقہ اراضی پر تعمیر کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا، جس میں دونوں فریقین نے رضا مندی ظاہر کی تھی۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے خیبرپختونخوا میں مندر جلانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائے، وزارت انسانی حقوق بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، تمام شہریوں اور عبادت گاہوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں