ملزمان بغیر کسی جرم کے 18 سال سے جیل میںقید،عدالت کو ہوش آگیا، فوری رہائی کا حکم جاری

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں بری ہونے والے ملزمان کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ڈینیل پرل قتل کیس میں بریت کے بعد احمد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔عدالت نے عمر شیخ سمیت 4 ملزمان کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہناتھا کہ ملزمان کسی جرم کے بغیر 18 سال سے جیل میں ہیں، ان کی نظر بندی غیر قانونی ہے،

ملزمان کو جب عدالت طلب کرے گی تو پیش ہوں۔اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزمان کی نظر بندی کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے، محکمہ داخلہ نے 28 ستمبر 2020 کو ملزمان کو اے ٹی اے کی دفعات کے تحت نظر بند کیا تھا، دیگر ملزمان میں فہد نسیم،سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل شامل ہیں۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمر شیخ کو سزائے موت جب کہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔سندھ ہائی کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2 اپریل2020 کو امریکی صحافی کے قتل میں نامزد تین ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا اور ایک ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کیا تھا۔قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔حکومت سندھ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم ملزم عمر شیخ کی رہائی روک دی گئی تھی۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے رہائی روکنے سے متعلق اپنے حکم نامے میں مزید توسیع سے انکار کردیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں