فضل الرحمن کی پارٹی میں 40سال سے قائم طاقت ختم ہونے کی اصل وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جے یو آئی کے اندرونی اختلافات دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں، کیا جے یو آئی ختم ہونے کے قریب ہے،اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی عامر متین کا کہنا تھا کہ اگر پی ڈی ایم رہنماؤں نے استعفے دینا شروع کر دئیے تو پھر پی ڈی ایم بھی ٹوٹے گی اور سیاسی جماعتوں میں بھی دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ایک طبقہ ہو گا جو استعفے نہیں دے گا۔جمعیت علمائے اسلام میں تو دراڑیں کافی عرصے سے تھیں۔مولانا مفتی محمود کے بعد کچھ رہنما الگ ہوئے۔سمیع اللہ گروپ بنا اور حال ہی میں نظریاتی گروپ مولانا فضل الرحمن سے الگ ہو گیا۔مولانا فضل الرحمن پچھلے 40 سال سے سربراہ ہیں۔

اور انہوں نے حافظ حسین احمد کو بھی پارٹی سے نکال دیا جو مولانا مفتی کے زمانے سے ممبر تھے۔مولانا فضل الرحمن کی 40 سالوں سے طاقت چلتی آ رہی تھی۔یہ آج کل تو اسٹیبلشمنٹ کی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن یہ ان کا بغل بچہ رہے۔افغان پالیسی کے لیے انہی کے جتھے جاتے تھے،مال پانی بھی انہی کے ذریعے جاتا تھا۔میں نے ان کے رہنماؤں کو سائیکلوں پر بھی دیکھا جو اب کروڑ پتی اور ارب پتی ہیں۔عامر متین نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی اس لیے 40 سال تک طاقت قائم رہی کیونکہ وہ پاور میں رہے،ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وہ پاور میں نہیں ہیں۔۔دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنماوں کے الزامات کا جواب دے دیا۔ نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرا انتخاب بلا مقابلہ ہوا ، پورے انتخابی عمل میں مولانا شیرانی خود بھی شریک رہے ، انہوں نے سلیکٹیڈ کا لفظ ہمارے عمران خان کے خلاف استعمال کیے جانے کی وجہ سے لیا اپنی ذات کےحوالے سے تو میں ہمیشہ ایسی باتیں برداشت کرتا رہا ہوں ، مولانا شیرانی میرے بزرگ ہیں میں ان کا احترام کرتا ہوں اگر تعلق میری ذات سے ہے تو کوئی جواب نہیں دیتا لیکن اگر جماعت کے بارے میں بات کی جائے تب بھی سمجھ لیا جائے گا کہ اصلاح کیلئے ایسی بات کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں