مولانا شیرانی کے بیانات سے پوری دنیا میں تشویش ، فضل الرحمن کا شدید ردعمل سامنے آگیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنماوں کے الزامات کا جواب دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرا انتخاب بلا مقابلہ ہوا ، پورے انتخابی عمل میں مولانا شیرانی خود بھی شریک رہے ، انہوں نے سلیکٹیڈ کا لفظ ہمارے عمران خان کے خلاف استعمال کیے جانے کی وجہ سے لیا اپنی ذات کےحوالے سے تو میں ہمیشہ ایسی باتیں برداشت کرتا رہا ہوں ، مولانا شیرانی میرے بزرگ ہیں میں ان کا احترام کرتا ہوں اگر تعلق میری ذات سے ہے تو کوئی جواب نہیں دیتا

لیکن اگر جماعت کے بارے میں بات کی جائے تب بھی سمجھ لیا جائے گا کہ اصلاح کیلئے ایسی بات کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لیکن اگر بات جماعت کے بنیادی نظریے کے خلاف کی جائے اور اس وقت جماعت عمران خان کے مد مقابل محاظ پر ہو اور میدان جنگ میں ہو اور اس وقت آپ موجودہ حکومت کی حمایت میں بات کریں ، اگر اس نظریے ہٹ کر بات کی جاتی ہے تو اس پر جماعت نوٹس لیتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس سلسلے میں نوٹس لیا جاچکا ہے اور ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی تاہم مولانا شیرانی کی طرف سے کی جانے والی باتوں پر پوری دنیا میں ایک تشویش ضرور پیدا ہوئی ہے۔دوسری جانب کے پی کے کے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نے مولانا شیرانی کے بیان کی حمایت کی ہے۔ مولانا شیرانی کے بعد کے پی کے سے بھی جے یو آئی کے رہنما شجاع الملک کا اختلافی بیان سامنے آ گیا۔شجاع الملک نے مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ شجاع الملک کا کہنا ہے کہ پارٹی کی تنظیم سازی میں خیانت سے متعلق مولانا شیرانی کا موقف درست ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حفاظ حسین احمد کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ غلط ہے ،حافظ حسین کو ن لیگ کے بیانئے سے اختلاف پر عہدے سے ہٹایا گیا ، حافظ حسین اکابرین میں سے ہیں،بات سننی چاہئیے تھی ، حافظ حسین مولانا فضل الرحمن سے قبل جے یو آئی کے رکن بنے ، اس کا مطلب ہے کوئی آواز اٹھائے گا تو اس کا یہی انجام ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں