اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ،حکومتی انکار کے باجود عوامی سطح پر ذہن سازی کا عمل شروع

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں معاملات اتنے سادہ نہیں جیسا کہ بیان کئے جارہے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ غیر محسوس انداز میں کہیں نہ کہیں اس بارے عوامی سطح پر ذہن سازی کا عمل شروع ہوچکا ہے ، موجودہ دور میں خارجہ تعلقات کی زیادہ سے زیادہ لبرل سوچ کو فروغ دیا جارہا ہے ، ان خیالات کا اظہار صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے کیا ۔تفصیلات کے مطابق ایک قومی اخبار کیلئے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے مسلسل یہ کہا جارہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا تو دور کی بات ہے ہم تو کسی بھی قسم کے تعلقات اور رابطوں کے بھی خلاف ہیں ،

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مسلسل دوٹوک انداز میں ایسی تمام خبروں کی تردید بھی کرچکے ہیں لیکن اس وقت جو صورتحال جنم لے رہی ہے اور پاکستانی صحافی اسرائیل کے میڈیا پر کھل کر پاکستان اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کررہے ہیں۔صابر شاکر کے مطابق اس تمام تر صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جیسا کہ بیان کیے جارہے ہیں ، لگتا یہی ہے کہ غیر محسوس انداز میں کہیں نہ کہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے عوامی سطح پر ذہن سازی کا عمل شروع ہوچکا ہے تا کہ مستقبل قریب میں جب یہ معاملہ کھ کر سامنے آئے تومتوقع ردعمل سے بچا جاسکے یا ردعمل کم سے کم ہو۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت اگردنیا میں کوئی عالمی مہم چل رہی ہے تو وہ اسرائیل کو دوسرے ممالک سے تسلیم کروانے کا ٹاسک ہے جس میں امریکہ آگے بڑھ بڑھ کر زور لگا رہا ہے ، وہ کہتے ہیں نا کہ بیگانوں کی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔بھائی معاملہ اسرائیل کا ہے آپ امریکہ ہو۔اسرائیل میں یہودی بستے ہیں اور امریکہ میں عیسائی نہ دونوں ممالک میں رشتہ داری ہے اور نہ کچھ اور معاملہ پھر کیوں اس قدر سرعت سے امریکی صدر ٹرمپ اور اس کے داماد جیراڈ کشنر اسپیشل جیٹ میں بھاگے بھاگے پھر رہے ہیں اور ملکوں ملکوں دورہ کر رکے اسرائیل کو تسلیم کروانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں آخر میں انہیں کچھ تو فائدہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں