عمران خان اور اعجاز شاہ کے مابین اختلافات سامنے آگئے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ شیخ رشید کو وزیر داخلہ بنادیا گیا جب کہ اعجاز شاہ کو نارکوٹکس کنٹرول کی وزرات دی گئی۔وفاقی کابینہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔عمران خان نے کابینہ کی تبدیلیوں کے بارے میں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دیںاور یہ سب کے لئے ایک سرپرائز تھا۔انہوں نے بتایا کہ شیخ رشید پہلے دن سے ہی وزارت داخلہ کے قلمدان پر نظریں جمائے ہوئے تھے اور اس حوالہ سے ان کی شروع میں

وزیراعظم سے بات بھی ہوئی تھی مگر عمران خان اس کے لئے بالکل تیار نہیں تھے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ سابق وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ درمیانی راستہ اختیار کرنے کے قائل تھے ان کا خیال تھا کہ حکومت کو سیاسی معاملات میں نرمی سے کام لینا چاہیے لیکن عمران خان سخت راستہ اپنانا چاہتے تھے اس لیے وہ ان سے زیادہ خوش نہیں تھے۔اعجاز شاہ اور عمران خان کی نہیں بن رہی تھی کیونکہ وہ کہتے تھے کہ عمران خان سیاسی معاملات کو تھوڑا کنٹرول میں رکھیں۔جب کہ اعجاز شاہ کا کام سیاسی معاملات کو کنٹرول میں رکھنا اور دشمنوں کو دوست بنانا تھا ۔اعجاز شاہ کا تجربہ وسیع تھا۔وہ مقابلے کی سیاست نہیں کرنا چاہتے تھے۔لیکن عمران خان بالکل ہاتھ رکھنے کے موڈ میں نہیں تھے اس لیے انہیں اعجاز شاہ کی باتیں زیادہ پسند نہیں آرہی تھی۔اب عمران خان چاہتے تھے کہ ایف آئی اے کو سیاستدانوں کے خلاف متحرک کیا جائے۔اس معاملے پر اعجاز شاہ اور عمران خان کی نہیں بن پا رہی تھی تھی۔اعجاز شاہ عمران خان کے ساتھ دشمنی والے راستے پر نہیں جانا چاہتے تھے، یہی وجہ ہے کہ عمران خان شہزاد اکبر کو لائے تھے تاکہ وہ اپوزیشن کو دبائیں۔ی شہزاد اکبر نیب کے دفتر بھی جاتے رہتے ہیں اور جو بھی عمران خان کے خلاف تقریر کرتا ہے اسے ٹائٹ کرنے کا حکم جاری کر دیتے ہیں ،ایف آئی اے کو بھی اسی مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ابھی بھی اعجاز شاہ کے بجائے شہزاد اکبر کی چل رہی تھی اور لگ رہا تھا کہ اعھازہ شاہ زیادہ دیر تک یہاں پر نہیں رہ سکیں گے اور پھر ایسا ہی ہوا اور شیخ رشید کو وزارت داخلہ سونپ دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں