اپوزیشن کےاحتجاج سے نمٹنے کیلئے تحریک انصاف میں مشاورت نہ کیے جانے کا انکشاف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک کا آغاز کر رکھا ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی پوری کوشش کی جارہی ہے جس کے تحت جلسے جلوس بھی کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعت کے اتحاد پی ڈی ایم میں استعفے دینے اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے آپشن بھی زیر غور ہیں جبکہ دوسری جانب اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف میں کسی قسم کا کوئی بھی مشورہ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔قومی اخبار ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کے حکومت مخالف مظاہروں سے نمٹنے کے

معاملے پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کبھی بھی اندرون خانہ مشاورت نہیں کی اور جمعہ کے روز کابینہ کے اراکین سمیت پی ٹی آئی کے کچھ سینئیر رہنماؤں کے بیک گراؤنڈ انٹرویوز سے انکشاف ہوا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کے کچھ قریبی ساتھی براہ راست اس معاملے کو نمٹا رہے ہیں۔کچھ وزرا نے انکشاف کیا کہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں 11 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے عوامی جلسے کے ساتھ حکومت مخالف مہم کے باقاعدہ آغاز کے بعد سے اب تک یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے اجلاسوں کے دوران کبھی بھی مناسب بحث میں نہیں آیا، اگرچہ اس کا ایک دو ملاقاتوں میں کبھی کبھار ذکر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے میڈیا منیجرز کی کچھ میٹنگز میں یہ معاملہ زیر بحث آیا ہے لیکن یہ بات چیت بھی میڈیا کے ذریعے حزب اختلاف کے الزامات اور ردعمل کا جواب دینے کی حکمت عملی تک ہی محدود رہی۔اور اب پی ٹی آئی میں اپوزیشن کو سیاسی طور پر شامل کرنے کے حق میں بولنے والے لوگوں میں ایک عام احساس پیدا ہو رہا ہے کہ حکومت موقع کھو چکی ہے اور اب انہیں دیر ہوچکی ہے کہ وہ اپوزیشن کو ایسی پیش کش کرے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت حکومت کو اپنے الجھن سے بھرپور فیصلوں کی وجہ عوام اور میڈیا کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں ایک طرف حکومت کا کہنا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کو لاہور میں جلسہ عامہ کے انعقاد کی اجازت نہیں دیں گے اور دوسری جانب اعلان کیا ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کو ایسا کرنے سے روکیں

گے بھی نہیں اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات بھی درج کررہے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ فیصلہ کس فورم پر کیا گیا ہے تو وزیر نے سیدھا جواب دیا شاید پنجاب حکومت ہی فیصلے کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ چونکہ امن و امان ایک صوبائی موضوع ہے لہٰذا پی ڈی ایم جلسوں اور پروگراموں کو سنبھالنے کا معاملہ صوبائی حکومتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے اندر ایک “مضبوط گروپ” موجود ہے جو یہ چاہتا ہے کہ حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کرے کیونکہ ملک میں انتشار کی کوئی بھی صورت صرف حکومت کے لیے نقصان دہ ہوگی

اور اپوزیشن کو اس کا نقصان نہیں ہو گا کیونکہ ان کا کچھ بھی داؤ پر نہیں لگا ہوا۔یہی نہیں ایک مایوس وزیر سے جب دریافت کیا گیا کہ پارٹی میں پی ڈی ایم کے احتجاج سے نمٹنے پر کیا سوچ ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ پارٹی میں کوئی سوچ نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اور وزیر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تحریک انصاف کے اندر ایک گروپ موجود ہے جس کا خیال ہے کہ پارٹی سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرے اور اپوزیشن سے سایسی طور پر بات چیت کرے۔جب ان سے حکومت سے سیاسی مذاکرات کے حامی افراد کی شناخت کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے وزیر دفاع پرویز

خٹک اور خود سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کا نام لیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور سینئر رکن کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کے حق میں تھے لیکن اب انہیں یقین ہے کہ بہت دیر ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر حزب اختلاف کو مذاکرات کے لیے براہ راست پیش کش کو حکومت کی جانب سے پسپائی اور اپوزیشن جماعتوں کی فتح کے طور پر دیکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں