قومی ٹیم کے کپتان کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنیکا معاملہ

لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور کی مقامی عدالت نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور ان کے اہلخانہ کو جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔بابر اعظم پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے والی خاتون حامیزہ کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج عابد رضا کی عدالت میں ہوئی۔متاثرہ لڑکی کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ بابراعظم کے خلاف الزامات کا کیس دائر کرنے کے بعد ان کے والد، بھائیوں اور پولیس کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔عدالت نے کرکٹر بابر اعظم اور ان کی فیملی کو خاتون حامیزہ مختار کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل لاہور حامیزہ نامی خاتون نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بابراعظم نے شادی کا جھانسہ دیکر انہیں کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ان کا بابر اعظم کے ساتھ بہت پرانا تعلق ہے اور بابر کے ساتھ تعلقات کے تمام ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔یاد رہے کہ لاہور کی رہائشی حامیزہ نے بابر اعظم کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اپنے ساتھ مالی اور جنسی زیادتی کو سامنے لانے کے لیے آئی ہوں۔ بابر اعظم سے میرا تعلق اس کے کرکٹ میں آنے سے پہلے کا ہے بابر اعظم اور میں ایک ہی محلے میں رہتے تھے وہ میرا سکول فیلو تھا، 2010 میں اس نے مجھے گھر آ کر پرپوز کیا، جسے میں نے قبول کیا، بابر اور میری فیملی نے ہمیں انکار کر دیا۔بابر نے حالات میں بہتری پر شادی کا کہا 2015 میں میں پریگننٹ ہو گئی بابر کو بتایا تو اس نے مجھے بہت مارا۔ الزام دو دوستوں اور بھائی کے ساتھ مل کر میرا اسقاط حمل کرویا،مجھے بابر نے بہت دفعہ مارا پیٹا ہسپتالوں میں مجھے لے جا کر چیک اپ کرواتا رہا ہے اس کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں تنگ آ کر 2017 میں نے پولیس میں بابر کے خلاف رپورٹ کی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں