تحریر۔ انجنیر فیصل حیات خان
پاکستان کی ترقی کا خواب ہمیشہ سے ایک ایسی قیادت کا متقاضی رہا ہے جو وژن، اخلاص اور عملی قابلیت سے لیس ہو۔ ان صفات کا مجموعہ اگر کسی شخصیت میں نظر آتا ہے تو وہ انجینئر احسن اقبال ہیں، جو اس وقت وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات کی حیثیت سے قومی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی کارکردگی کا دائرہ صرف پاکستان تک محدود نہیں رہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) لاہور سے مکینیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی، جو ان کے تکنیکی وژن، منطقی سوچ اور منصوبہ بندی کی بنیاد بنی۔ بعد ازاں انہوں نے امریکہ سے پبلک ایڈمنسٹریشن اور اکنامک پالیسی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اس امتزاج نے انہیں انتظامی اور تکنیکی میدان کا منفرد قائد بنایا۔
حال ہی میں اسلامی دنیا کی مختلف جامعات کے چھ وائس چانسلرز پر مشتمل کمیٹی نے انہیں خصوصی اعزاز سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ ان کی علمی، انتظامی اور پالیسی سازی کی مہارت کا اعتراف ہے، اور اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ انجنیر احسن اقبال کی قیادت میں پاکستان نے ترقی اور استحکام کی راہ پر اہم پیش رفت کی ہے۔اپنے پچھلے ادوار میں بھی انجینئر احسن اقبال نے نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ اپنی جماعت میں بھی ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی ساکھ اس قدر مضبوط ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین بھی ان کی شائستہ زبان، مدلل اندازِ گفتگو اور مخلصانہ خدمات کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔
انجنیر احسن اقبال اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ پائیدار ترقی صرف مضبوط ٹیم ورک سے ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے اردگرد ایک پیشہ ور اور باصلاحیت ٹیم تشکیل دی، جو ہر مرحلے پر ان کی معاونت کرتی ہے۔ اس ٹیم میں سب سے نمایاں نام انجینئر امیر ضمیر کا ہے، جو نہ صرف ایک تجربہ کار انجینئر ہیں بلکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی گورننگ باڈی کے رکن بھی ہیں۔ جنکی پیشہ وارانہ خدمات اور قابل ٹیم ورک کی بدولت ، منصوبہ بندی اور ترقی کے مختلف پہلوؤں کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انجینئر احسن اقبال کی قابلِ ذکر خدمات میں “وژن 2025” منصوبہ سرِفہرست ہے، جو پاکستان کو ایک جدید، مربوط اور خوشحال ریاست بنانے کی کوشش ہے۔ اس وژن کے تحت توانائی، تعلیم، صحت، صنعت، اور بنیادی ڈھانچے جیسے اہم شعبوں میں اصلاحات کی بنیاد رکھی گئی۔
وژن 2025کے بعد انجینئر احسن اقبال نے وژن 2030 اور اُڑانِ پاکستان جیسے قومی ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ وژن 2030 کے تحت انہوں نے پاکستان کے ترقیاتی اہداف کو عالمی پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی بنیاد رکھی۔اُڑانِ پاکستان کا تصور انہوں نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتیں، مواقع اور خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پیش کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا عملی نفاذ بھی ان کے زیر نگرانی ممکن ہوا، جو آج ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔انکی سوچ ہمیشہ مثبت، عملیت پسند اور قومی مفاد پر مرکوز رہی ہے۔ وہ ہمیشہ اصولوں پر قائم رہ کر ترقی کے سفر کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ان کی گفتگو میں شائستگی، انداز میں وقار اور اقدامات میں دوراندیشی نمایاں نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی حلقے بھی ان کی پالیسیوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔
انجینئر ہونے کے ناتے، انجینئر احسن اقبال کی خدمات نہ صرف ملکی ترقی کا باعث بن رہی ہیں بلکہ پاکستان کی انجینئرنگ کمیونٹی کے لیے بھی باعثِ فخر ہیں۔ ان کا علمی پس منظر، انتظامی تجربہ اور حب الوطنی پر مبنی وژن آنے والے نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
