کوپن ہیگن(نیوز ڈیسک)خون جمنے کے خدشات کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین کا استعمال روک دیا ، ممکنہ سنگین مضر اثرات کی تحقیقات کے لیے ویکسین کو 14 دن تک استعمال نہیں کیا جائے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ویکیسن کے استعمال کے نتیجے میں خون جمنے کی اطلاعات ملنے کے بعد 2 ہفتوں کے لئے ایسٹرا زینکا کی کوویڈ19 ویکسین کا استعمال نہیں کیا جائے گا تاہم ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ وہاں خون کے جمنے کے کتنے کیسز آچکے ہیں۔ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سورین بروسٹرم نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت
اور ڈینش میڈیسن ایجنسی دونوں کو ڈنمارک اور دیگر یورپی ممالک سے ممکنہ سنگین ضمنی اثرات کی اطلاعات کا جواب دینا ہوگا ، فی الحال یہ نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں ہے کہ آیا کوئی ربط ہے یا نہیں اس کے لیے اس کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں کوسٹولیشن کے عارے کی وجہ سے ہونے والی اموات اور پلمونری امبلوزم بیماری کی تحقیقات کے دوران آسٹریا نے بھی آسٹر زینیکا شاٹس کا ایک بیچ استعمال کرنا چھوڑ دیا۔دوسری جانب ریسرچ کمپنی آئی پی ایس او ایس کے نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 61 فیصد پاکستانیوں نے کورونا کی ویکسین لگوانے کا ارادہ ظاہر کیا البتہ 39 فیصد نے انکار کردیا ، اس ضمن میں ہونے والے ایک سروے میں پاکستان کو دنیا کے ان ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں ویکسین لگوانے کے بارے میں عوام زیادہ پرجوش نہیں ہیں ، اس سروے کے دوران کورونا ویکسین نہ لگوانے کی وجوہات میں سب سے زیادہ یعنی 23 فیصد پاکستانیوں نے ویکسین کے مضر اثرات کا خدشہ ظاہر کیا گیا جب کہ 21 فیصد نے عمومی طور پر ہر طرح کی ویکسین کے خلاف ہونے کا کہا۔