بیلجیئم(نیوز ڈیسک) یورپی ممالک جس میں خاص طور پر فرانس سرفہرست ہے نے مسلمانوں کے خلاف کئی کالے قانون بنائے اور ان قوانین کی آڑ میں مسلمانوں کو بہت تکلیف پہنچائی۔ان ممالک میں مسلمان خواتین کی عزت پر حملہ کرنے کے لیے سب سے پہلے اسکارف ہی انہیں نظر آتا ہے کہ مسلم خواتین کی شناخت ختم کی جائے۔ لہٰذا انہوں نے اسکولز اور یونورسٹیوں میںمسلمان طالبات کے اسکارف پہننے پر پہابندی عائد کر دی تھی۔یہاں تک کہ فرانس کے بازار اورعوامی مقامات پر بھی مسلم خواتین کو اسکارف میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی بھی کی گئی۔
جبکہ کئی بار بازار میں مسلم باحجاب خواتین پر قاتلانہ حملے بھی ہوئے تاکہ وہ خوف کا شکار ہوں اور اسکارف پہننا چھوڑ کر اپنی مسلم ثقافت اور دینی پہلوؤں سے دور ہونا شروع ہو جائیں ۔تاہم مسلم عوام نے یہودیوں اور عیسائیوں کے ان ہتھکنڈوں کے آگے جھک جانے کی بجائے قانونی راستے اختیار کیے اور عدالت کا رخ کرنا شروع کر دیا۔سالہا سال کی اس لڑائی میں بالآخر مسلمانوں کی جیت ہوئی اور اب یورپی ملک بیلجئم میں مسلمان طالبات کو اسکولزاور یونیورسٹی میں اسکارف باندھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مسلمان طالبات کو اسکارف پہننے کی مکمل آزادی ہے اور اس تعلیمی سال سے جو کہ ستمبر2021سے شروع ہو گا مسلم بچیاں آزادانہ طور پر اسکارف پہن کر یونیورسٹی اور اسکول آ سکیں گی۔مسلمان خواتین نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو خوش آمدید کہااور کہا کہ ابھی اور مزید اقدامات بھی حکومت کو کرنے چاہئیں جن کی اشد ضرورت ہے اور وہ قوانین بھی ناجائز طور پر مسلمانوں پر لاگو کیے گئے ہیں۔یورپی ممالک میں رہنے والے مسلم خاندان اب پرامید ہیں کہ یونیورسٹی اور اسکولز میں حجاب پہننے کی اجازت ملنے کے ساتھ اب ورکنگ پلیس پر بھی مسلمان خواتین کو اسکارف پہننے کی اجازت دے دی جائے گی تاکہ مسلم خواتین اپنی شناخت قائم رکھتے ہوئے دینی پہلو پر عمل کر سکیں۔