بہاولپور (نیوز ڈیسک) بہاولپور میں فلائنگ ہارس اولمپیئن سمیع ﷲ کے مجسمے سے ہاکی سٹک اور گیند ایک بار پھر چوری ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بہاولپور میں ہسپتال چوک پر لگائے گئے اولمپیئن سمیع اللہ خان کے مجسمے سے 18 جولائی کو ہاکی اور بال چوری ہوگئی تھی ۔ 69 سالہ عالمی شہرت یافتہ اولمپیئن سمیع اللہ خان کے نصب مجسمے سے ہاکی اور گیند چرانے کا معاملہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سامنے آیا ۔سابق اولمپیئن کا مجسمہ ایک ماہ قبل بہاولپور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں نصب کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق مجسمے کی گیند 16 جولائی کو چوری ہوئی جبکہ اگلی رات ہاکی بھی غائب کردی گئی ۔
مجسمے سے ہاکی اور بال چوری کیے جانے کی اطلاع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے ایسے عناصر کیخلاف سخت کارروائی اور اسے دوبارہ اصل حالت میں بحال کرنیکا مطالبہ کیا۔سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ بحیثیت قوم ہماری منزل کی سمت کیا ہے؟ ہم کس طرف جارہے ہیں؟۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر معاملہ اجاگر ہونے کے بعد ایک شہری نے درخواست جمع کرائی، جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کیا اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے کا آغاز کردیا۔ اس واقعے کے بعد کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کی جانب سے مجسمہ کی بیسمنٹ کو ڈھائی فٹ اونچا اورلوہے کا جنگلا بھی لگایا گیا ۔پولیس نے عید الاضحی سے ایک دن قبل فلائنگ ہارس اولمپیئن سمیع اللہ خان کے بہاولپور میں ہسپتال چوک پر لگے مجسمے سے ہاکی اور بال چوری کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا تھا ۔ پولیس کے مطابق ملزم کو ماڈل ٹاؤن اے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑا گیا اور ملزم نے اعتراف جرم کرنے کے بعد مجسمے کے سامنے جا کر معافی بھی مانگی ،پولیس نے اولمپیئن سمیع اللہ خان کے مجسمے کے سامنے ملزم کو ہتھکڑی لگا کر میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ملزم کی گرفتاری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اولمپیئن سمیع اللہ نے کہا کہ ﷲ کا احسان ہے کہ اس تباہ کن دور میں ابھی بھی کوئی ہمارا مداح ہے، انتظامیہ سے اپیل ہے کہ چور کوسزا دینے کے بجائے تنبیہ کر کے چھوڑ دیا جائے ۔ اب ایک بار پھر مجسمے سے
ہاکی سٹک اور گیند چوری ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ سمیع اللہ 6 ستمبر 1951ء کو بہاولپور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1976ء کے مانٹریال اولمپکس سے 1982ء تک منعقد ہونے والے عالمی ہاکی ٹورنامنٹس کے متعدد مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔سمیع اللہ نے 4 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی جن میں سے 1978ء اور 1982ء کے عالمی کپ پاکستان نے جیتے۔ سمیع اللہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے چاروں ورلڈ کپ مقابلوں میں گول کیے۔ سمیع اللہ 2 چیمپئنز ٹرافی اور 3 ایشین گیمز جیتنے والی پاکستانی ٹیم میں بھی شامل تھے۔ وہ 1982ء میں ایشین گیمز جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے
کپتان تھے جس نے فائنل میں انڈیا کو ایک کے مقابلے میں 7 گول سے شکست دی تھی۔یہ وہی میچ ہے جس میں انڈین وزیراعظم اندرا گاندھی اپنی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی سے دلبرداشتہ ہو کر میچ ادھورا چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔ سمیع اللہ کو برق رفتاری کی وجہ سے دنیائے ہاکی میں انہیں فلائنگ ہارس کا نام بھی ملا، جو اُن کی پہچان بن گیا تھا۔ ان کے بھائی کلیم اللہ خان نے بھی قومی ہاکی ٹیم میں ملک کی نمائندگی کی اوربے پناہ شہرت حاصل کی۔ سمیع اللہ خان کو 14 اگست 1983ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔