اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسا تاثر ملا ہے کہ معاملات ابھی زیر التوا ہیں،ممکن ہے کہ آرمی چیف ایک دو ماہ میں سعودی عرب کا ایک اور دورہ کریں۔تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے رواں ہفتے سعودی عرب کا انتہائی اہم دورہ کیا۔اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ابھی تک معاملات زیر التوا ہیں اور ممکن ہے کہ ایک،دو ماہ کے دوران آرمی چیف ایک بار پھر سعودی عرب کا دورہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان
وفد کو شکایات کی گئیں کہ ترکی اور طیب اردگان جس کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کوئی زیادہ اچھے نہیں،پاکستان اس کے ساتھ تعلقار کو ایک نئی شکل دے رہا ہے۔یہ معاملہ اس وقت خراب ہونا شروع ہوا جب اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران عمران خان نے طیب اردگان کو خراج تحسین پیش کیا۔پاکستان کو ترکی اور ایران کے ساتھ نئے سفارتی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے سعودی عرب کے بلاک میں رہنا چاہئیے۔ رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایسی خبریں آئی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سعودی عرب سے متعلق اپنی ٹیم کے ساتھ 3 گھنٹے طویل میٹنگ کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی شہزادے کی قیادت میں اس میٹنگ میں ان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان بھی شریک تھے جو کہ سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع بھی ہیں۔ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام تر ضروری اختیارات سعودی شہزدے کے بھائی خالد بن سلمان کو دے کر آرمی چیف سے ملاقات کو بھیجا گیا جس کے بعد انہوں نے بعد میں آرمی چیف سے ملاقات بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورہ اور ملاقاتوں سے متعلق کوئی مشترکہ اعلامیہ بھی سامنے نہیں آیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا کی طبیعت ان دنوں ناساز ہے اور شہزادہ محمد بن سلمان زیادہ تر وقت کی دیکھ بھال میں گزارتے ہیں۔ علاوہ ازیں سینیئر تجزیہ کار عامر متین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ معاملات مزید خراب ہونے سے رک گئے ہیں، مگر ابھی بہتر نہیں ہوئے اور نہ ہی ان میں اتنا سدھار آیا ہے کہ یہ پہلی سطح پر آئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کے دوران سعودی قیادت نے کسی مالی پیکج کا بھی اعلان نہیں کیا نہ ہی ان کی جانب سے کسی قسم کی گرم جوشی کا مظاہرہ کیا گیا۔