حکومتی وزراء نے ن لیگ کے رہنمائوں کو اہم پیغام پہنچادیئے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف اینکر پرسن اور صحافی منصور علی خان نے ملک کی حالیہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں پی ڈی ایم کے لیے استعفوں کا آپشن سب سے آخری آپشن ہے ، اس سے قبل شٹر ڈاؤن ہڑتالیں اور جلسے جلوس ہوں گے لیکن اس حوالے سے بھی کوئی حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف علی زرداری کا آپس میں جو رابطہ ہوا ہے اس میں آصف علی زرداری نے نواز شریف کو اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ پی ڈی ایم کا جو بھی فیصلہ ہو گا پاکستان پیپلز پارٹی اُس کا ساتھ دے گی۔یہ انہوں نے کہا ہے آگے چل کر یہ ہوتا ہے یا نہیں اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

منصور علی خان نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ ن کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تین اہم وزرا نے انہیں یہ پیغامات پہنچائے ہیں کہ معاملے کو ختم کریں ، آئیں بیٹھیں اور ٹیبل ٹاک کریں اور اس معاملے پر گفت و شنید کریں۔میری اطلاع کے مطابق جب مسلم لیگ ن کو یہ پیغامات پہنچے تو انہیں آگے لیڈر شپ تک بھی پہنچا دیا گیا ہے اور انہیں بتا دیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ رابطے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اب اس کے دو زاویے ہیں۔ یا تو اس معاملے پر میرے کپتان کی کلاس لینا شروع کر دی جائے کہ آپ نے واضح کہا تھا کہ این آر او نہیں ہو گا اور مذاکرات نہیں ہو ں گے تو اب یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟ لیکن اگر اس کا دوسرا زاویہ دیکھا جائے تو یہ ایک اچھی ڈیویلپمنٹ ہے کیونکہ جمہوریت میں کبھی بھی دروازے بند نہیں کیے جاتے۔ حکومت اور اپوزیشن کے معاملات جمہوریت میں کبھی بھی ایسی ڈیڈ لاک صورتحال پر نہیں آتے، ایسی صورتحال نہیں ہونی چاہئیے کہ دونوں طرف ضد آجائے۔البتہ ڈاکٹرشہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نہ تو کوئی رابطہ کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو کوئی پیغام دیا گیا ہے۔ منصور علی خان نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن سے رابطہ ہوا ہے تو اس میں پستی کسی کی نہیں ہے۔ کیونکہ ہمیشہ حکومت پہل کرتی ہے، اور اچھا یہی ہے کہ معاملات افہام و تفہیم اور امن و امان سے حل ہو جائیں اور ایسا ہی ہونا چاہئیے۔ اگر یہ ہوا ہے اور حکومت اس کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو بھی یہ صحیح ہے ، لیکن ایک بات ہے اگررابطے کی بات سچ ہے تو یہ میرے کپتان کی جانب سے عقلمندی کا فیصلہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں