ہمیں سب سے پہلے اپنے یوتھ کو بتانا ہے کہ ان کے رول ماڈل حضورﷺ ہیں، عمران خان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ایک تعلیمی نصاب لا رہے ہیں جو سب کے لیے یکساں ہو گا۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ آلہ وسلم ہمارے رول ماڈل ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے اپنے یوتھ کو بتانا چاہیے کہ ان کا رول ماڈل کیا ہے۔ اس کے لیے ہم نے آٹھویں سے دسویں جماعت میں سیرت نبیﷺ کا مضمون رکھا ہے۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی زندگی کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے۔عمراں خان نے کہا کہ دوسرا ہم ایک پی ایچ ڈی پروگرام لا رہے ہیں جس کا آغاز سرگودھا یونیورسٹی سے کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اگلے سال القادر یونیورسٹی بن جائے گی جہاں اسلام کی تاریخ پر ریسرچ اور صوفی ازم کی تعلیم دی جائے گی۔ کیونکہ برصغیر میں صوفی شخصیات کے توسط سے ہی اسلام پھیلا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے دینی مدارس سے کہا ہے کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ دوسری کتابیں بھی پڑھیں تاکہ وہ مرکزی دھارے میں آ سکیں۔ جس پر وہ مان گئے ہیں اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ یکساں نصاب کا نظام ہم اگلے سال سے لا رہے ہیں کچھ مضامین ایسے ہوں گے جو سب کو پڑھنے پڑیں گے۔عمران خان نے کہا کہ یہ کام ہمیں 70 سال پہلے کرنا چاہیے تھا کیونکہ تین طبقاتی نظام کے باعث کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ جو بھی بندہ کام کرتا ہے اس کے دو مقاصد ہوتے ہیں یا تو وہ پیسے بنانے کے لیے کام کر رہا ہے یا عوام کے لیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے زیادہ تر لوگوں کو اپنی ذات کی فکر لگی رہتی ہے۔ دنیا کی تاریخ میں کسی پیسے والے شخص کا نام نہیں ہے۔ بڑے بڑے پیسے والے آئے اور چلے گئے۔ تاریخ صرف ان کو یاد رکھتی ہے جو معاشرے کے لیے کچھ کرے۔ آج بھی بزرگان دین کے مزاروں پر لاکھوں لوگ جاتے ہیں۔عمران خان نے میڈیا پر محتاط انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک میڈیا ہاؤس اور کچھ صحافی ہیں جو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور وہ عدالت میں چلے گئے اور استدعا کی کہ سابق وزیر اعظم کو تقریر کا موقع دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بعض صحافیوں نے اسے آزادی اظہار قرار دیا جبکہ عدالت نے نواز

شریف کو سزا سنائی اور وہ مجرم ہیں جس کے لیے مخصوص میڈیا اپنی وفاداری ظاہر کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرپشن صرف احتساب کرکے ختم نہیں کی جاسکتی، پورا معاشرہ کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور لندن میں رہائش پذیر اسحٰق ڈار سے متعلق کہا کہ آپ نے اسحٰق ڈار کو دیکھ لیا انہوں نے انٹرویو میں کیا باتیں کیں؟ان کا کہنا تھا کہ پبلک فنڈز چوری کرنے والا برطانیہ میں کوئی میڈیا اور پارلیمان میں نہیں جاسکتا۔وزیر اعظم نے لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے متعلق کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر جس کسی نے جلسے کے انتظامات میں

حصہ لیا اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، لیکن ہم اپوزیشن کو جانے سے نہیں روکیں گے۔عمران خان نے کہا ہم نے بھی وبا کے باعث اپنے جلسے منسوخ کیے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ملک میں ریپ جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے، موبائل فون کے غلط استعمال سے معاشرے میں تباہی مچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔اسحق ڈار کے انٹرویو سے متعلق انہوں نے کہا کہ آپ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو دیکھ لیا کہ اس نےانٹرویومیں کیا باتیں کیں؟ پبلک فنڈ چوری کرنے والا میڈیا اور پارلیمان میں

نہیں جاسکتا، یہاں جھوٹ بول کر لوگ دندناتے پھر رہے ہیں۔اپنی ذاتی زندگی سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا تجربہ باقیوں سے مختلف ہے، میں 18 سال کی عمر میں برطانیہ چلا گیا، مجھے نوجوانی میں دو مختلف ثقافتوں میں زندگی گزارنے کا تجربہ ہوا، تجربے سے ہی میرے اندر تبدیلی آئی۔عمران خان کاکہنا تھا کہ ہمیں علامہ اقبالؒ کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا، ہمارے پاس دوراستے ہیں اچھائی یا برائی کا راستہ، پچھلے چالیس کے اندرمغرب کا فیملی سسٹم ٹوٹا، مغرب میں پاپ سٹارزنے منشیات کوفیشن بنادیا تھا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے، دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے۔ اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کرسکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں