لاہور کی خاتون حامیزہ مختار کی جانب سے الزمات،بابر اعظم میدان میں آگئے، بڑاقدم اٹھالیا

لاہور (نیوز ڈیسک)قومی ٹیم کے کپتان اور اس وقت دنیا کے کامیاب ترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے کھلاڑی بابر اعظم نے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے والی خاتون کے اندراج مقدمے کی درخواست پر اپنے وکیل کا وکالت نامہ جمع کروادیا۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹر بابر اعظم کی جانب سے مبشر سجاد ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کروایا۔ذرائع کے مطابق عدالت میں پولیس نے نامکمل رپورٹ جمع کروادی جس کے مطابق خاتون کو تھانے میں بلوایا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی۔پولیس نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں سے آمنا سامنا کروانا درکار ہے لہذا عدالت مکمل

رپورٹ کے لیے مہلت فراہم کرے۔عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہےکہ چند روز قبل لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامیزہ نامی ایک خاتون نے بابر اعظم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بابر مجھے کورٹ میرج کے بہانے گھر سے بھگاکر لے گیا اور مختلف جگہوں پر کرائے کے مکانوں پر رکھتا رہا۔پریس کا نفرنس کے دوران حامیزہ نامی لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میرے ساتھ زیادتی کرنے والا کوئی عام شخص نہیں بلکہ بابر اعظم ہے جو اس وقت پاکستانی ٹیم کا کپتان ہے۔خاتون نے الزامات عا ئد کر تے ہو ئے کہا کہ قومی کرکٹر بابر اعظم اور میں ایک ہی محلے میں رہتے تھے ایک ہی ساتھ بڑے ہوئے، وہ میرا اسکول فیلو تھا ،جس کی وجہ سے ہم دونوں کی بہت اچھی دوستی تھی۔پولیس نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار سے کہا جائے کہ وہ حاضر ہو کر اپنا مؤقف پیش کرے تاکہ فریقین کی بالمشافہ گفتگو کرا کر حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کی جا سکے۔نیوزی لینڈ میں سیریز کے لیے موجود بابر اعظم نے مقدمہ لڑنے کے لیے اپنے بھائی سفیر اعظم کو اختیار دے دیا ہے اور اب وہ اس سلسلے میں پاور آف اٹارنی کے منتظر ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے والی خاتون حامزہ مختار نے اندراج مقدمہ کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔حامزہ مختار نامی خاتون نے سی سی پی او لاہور کو درخواست میں فریق بناتے ہوئے کہا تھا کہ

ملزم بابر نے انہیں شادی کے بہانے 2012 سے مستقل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ حاملہ بھی ہوئیں اور بعدازاں انہوں نے ملزم کی ایما پر اسقاط حمل بھی کروایا۔انہوں نے کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر کے اندراج کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہ کی۔درخواست میں تھانہ نصیر آباد پولیس کو بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں