تعلیمی اداروں کی دوبارہ بندش ، اساتذہ کا شدید ردعمل، حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

لاہور(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں کی دوبارہ بندش کے فیصلے پر اساتذہ نے پریشانی اور تشویش کا اظہار کردیا ، بڑی کلاسوں میں زیر تعلیم بچوں نے بھی اسکول بند ہونے کو مایوس کن قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تعلیمی اداروں خاص طور پر اسکولوں کو بند کیے جانے پر اساتذہ کا موقف ہے کہ چھٹیوں اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان نہیں ہونا چاہیئے تھا کیوں کہ اس سے پہلے جب اسکول بند ہوئے اور چھٹیوں کے بعد بچے واپس آئے تو بہت زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن میں بڑی پریشانی یہ تھی کہ طالب علم سلیبس کے مطابق کام ہی نہیں کرپارہے تھے،

اس لیے ان پر کافی محنت کرنا پڑی تب جا کر وہ چلنا شروع ہوئے تو ایک بار پھر چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ دوبارہ جب اسکول کھلیں گے تو ایک بار ان بچوں کو شروع سے سمجھانا پڑے گا، جس کی بناء پر بچوں سے زیادہ اساتذہ کو محنت کرنا پڑتی ہے۔دوسری طرف بڑی کلاسوں کے بچوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پہلے بھی جب تعلیمی ادارے بند کیے گئے تو ہمارا تعلیم کا بہت زیادہ حرج ہوا ، بڑی محنت کے بعد دوبارہ سلیبس کے مطابق پڑھائی شروع کی تو ایک بار پھر سے تعلیمی اداروں کو بند کیا جانا افسوسناک فیصلہ ہے۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر دیا ،ملک بھر میں 25 دسمبر سے 10 جنوری تک سردیوں کی چھٹیاں ہوں گی، وفاقی وزیر شفقت محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نومبر سے بچے گھر بیٹھ کر تعلیم حاصل کریں گے ، 25 دسمبر سے 10جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی ، تعلیمی اداروں میں بچے نہیں آئیں گے ،بچے گھر بیٹھ کر تعلیم جاری رکھیں گے،11 جنوری کو تمام تعلیمی ادارے دوبار کھول دئیے جائیں ۔شفقت محمود نے مزید کہا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم لرننگ کا سلسلہ جاری رہے گا، 26 نومبر سے پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے سے آن لائن کلاسز لے سکتے ہیں، اسکول کالجز، یونیورسٹیز، ٹیوشن سینٹرز سب بند ہوں گے ، 11 جنوری کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے سے قبل کورونا وبا کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں